ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دیدی

ایرانی پارلیمنٹ کا اہم اقدام
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟ وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بنچ کو بتا دیا
بل کی تفصیلات
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے طرز عمل پر اس کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تعلیمی اداروں میں داخلے سے قبل تھلیسیمیا سمیت جینیٹک امراض کے ٹیسٹ لازمی قرار
کمیٹی کا بیان
ایرانی میڈیا کے مطابق پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے تصدیق کی ہے کہ پیر کو پارلیمانی کمیٹی کے طویل سیشن میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بل کی منظوری دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش حملے کی مذمت،روسی صدر کاپاکستان کیساتھ تعاون کا اعلان
حتمی منظوری
ترجمان نے کہا کہ اس اقدام کی حتمی منظوری ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی اور اگر یہ بل کونسل سے منظور ہوتا ہے تو ایران کی حکومت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور قلندرز کا برطانیہ میں ٹیلنٹ ہنٹ اور کاؤنٹی کلبز کے ساتھ تبادلہ پروگرام کا اعلان
متوقع اثرات
اس اقدام کے تحت ایران اپنی جوہری سائٹس پر کیمروں کی تنصیب نہیں کرے گا اور عالمی انسپیکشن کے لیے عالمی ادارے کے انسپکٹرز کو بھی اجازت نہیں دے گا۔ اس کے علاوہ رپورٹس بھی جمع نہیں کرائی جائیں گی جب تک کہ ایران کی جوہری تنصیبات سے متعلق سکیورٹی کی ضمانت نہ دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور ایران کا بڑھتا تنازع: امریکی صدر ٹرمپ کے مؤقف میں مسلسل تبدیلی
امریکی حملے کا پس منظر
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات کو بی ٹی بمبار طیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں فردو، نطنز اور اصفہان کی تنصیبات شامل ہیں۔
ایران کا مؤقف
امریکی حملے کے بعد صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے اور اب ایران کبھی ایٹم بم نہیں بنا سکے گا، البتہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس افزودہ شدہ یورینیم محفوظ ہے۔