ایران، اسرائیلی جنگ نئے انداز سے ہماری دہلیز پہ آگئی تھی: سینیٹر عرفان صدیقی

پاکستان کو گٹھ جوڑ کے خلاف چوکنا رہنے کی ضرورت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیل اور بھارت کے درمیان گٹھ جوڑ پر پاکستان کو چوکنا اور ایران کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: مڈل کلاس لوگوں کو اغوا کرنے والے 4 مزدور گرفتار کر لیے گئے
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی
’’ایکسپریس نیوز‘‘ کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ اداروں اور قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہایت پیچیدہ صورتحال کو بڑے ہی اچھے طریقے سے ہینڈل کرکے قومی مفادات کا تحفظ کیا ہے۔ بھارت کی بلاجواز جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد اسرائیل کے ایران پر حملے نے خطے اور دنیا میں نئی سنگین صورتحال پیدا کر دی تھی۔ جنگ کے ذریعے بھارت نے جو آگ لگائی تھی، اسرائیل کے ایران پر حملے سے یہ جنگ ایک نئے انداز سے ہماری دہلیز پہ آگئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی حملوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ
ایران کے ساتھ تعلقات کی اہمیت
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ایران ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے بڑے قریبی رشتے ہیں۔ جنگ کے اس آتش فشاں نے ہمارے لیے کئی پیچیدگیاں پیدا کردی تھیں۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری ایک اچھی پیش رفت ہے۔ ہم نے پاک، بھارت جنگ کے حوالے سے قیام امن کے لیے کردار کی بناء پر تجویز کیا کہ صدر ٹرمپ کو نوبل انعام ملنا چاہیے۔ دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی ہمارا ایک تعلق اور رشتہ ہے، وہاں بھی ہمیں ایک اسٹینڈ لینا پڑا جو ہم نے اصولی، سیاسی اور سفارتی لحاظ سے لیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین اور وزنی بچھڑے، 3 کروڑ روپے کا جوڑا، یقینا آپ نے ایسے بیل نہیں دیکھے ہوں گے
قطر میں ایرانی حملے کی پیچیدگیاں
انہوں نے کہا کہ قطر میں امریکی تنصیبات پر ایران کے حملے سے مزید پیچیدگی پیدا ہو گئی۔ پاکستان اس صورتحال میں ایک تَنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔ ہم قطر پر حملے کی حمایت کرسکتے تھے نہ ہی ایران سے بگاڑ ہمارے قومی مفاد میں تھا۔ قطر پر حملے سے متحدہ عرب امارات اور خطے کے دیگر ممالک میں بھی ایک ہلچل پیدا ہو گئی اور یہ ایک بڑی پیچیدہ صورتحال تھی جسے ہماری حکومت، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ اداروں، قومی سلامتی کمیٹی نے بڑے اچھے طریقے سے ہینڈل کیا ہے۔ بنیادی نکتہ کسی بھی ملک کی آزادی اور مختاری کا ہے جس کا تحفظ ہونا چاہئے۔ ایران میں اہم شخصیات کے قتل کی منصوبہ بندی اور ایران کی ریاست کے سربراہ کو دھمکی دینا ناقابل برداشت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی آج غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر ووٹنگ کرے گی
جنگ بندی کا بین الاقوامی خیرمقدم
سینیٹر عرفان صدیقی نے جنگ بندی کے اعلان کے سوال پر کہا کہ پاکستان ہی نہیں جنگ میں شامل دیگر ممالک نے بھی اسے ویلکم کیا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ بہت سی باتوں میں اختلاف کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ جنگ سے گریز میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اگر امریکہ جنگ سے گریز کرنا چاہتا ہے تو میرا خیال ہے کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔ اسرائیل اور بھارت کے تازہ ترین گٹھ جوڑ پر ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔
پاکستان کی حکمت عملی
پاکستان کی حکمت عملی کے حوالے سے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تمام صورتحال میں کہیں ایسا نہیں لگا کہ پاکستان کی حکمت عملی میں کوئی غلطی تھی یا ہم نے کسی غلط راستے کا انتخاب کیا یا جس کے نتائج اچھے نہ نکلے ہوں۔ پاکستان نے استقامت اور اصول کے ساتھ قدم بڑھایا۔