1965ء کی جنگ کے دوران قوم بالخصوص نوجوانوں کا جذبہ دیدنی تھا، 17 روزہ جنگ کے دوران کوئی چوری، ڈاکہ، قتل کی واردات نہیں ہوئی

مضمون کا تعارف
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:77
یہ بھی پڑھیں: جعلی رسیدیں جاری کرنے پر ریسٹورنٹس سیل
چپڑاسی کی کہانی
مذکورہ چپڑاسی ایک غریب آدمی تھا اور بعض احباب کی رائے میں مستحق بھی تھا۔ احباب کی نظر میں اس واقعہ کا نوٹس نہیں لیا جانا چاہئے تھا لیکن چوری جیسی غیر اخلاقی حرکت سے سمجھوتہ کرنا میرے اصولوں کے خلاف تھا۔
یہ بھی پڑھیں: محسن گیلانی پاکستان فٹبال فیڈریشن کے نئے صدر منتخب
تحقیقی کمیٹی کا قیام
اُس دنوں عوام اور نوجوان کارکنوں کی جانب سے گرم کپڑوں کی شکل میں جمع کئے گئے عطیات میں خورد برد یا چوری کرنا میرے نزدیک ناقابل معافی جرم تھا۔ چنانچہ بطور سیکرٹری جنرل میں نے سینئرز پر مشتمل ایک 3 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی۔ کمیشن کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا کہ واقعہ درست ہے لیکن یہ پہلا واقعہ ہونے کی وجہ سے چپڑاسی کو معاف کر دیا جائے۔ میں نے بطور سیکرٹری جنرل اور انچارج ایڈمن ہوتی ہوئی تحقیقاتی کمیٹی کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے چپڑاسی کو نوکری سے برطرف کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر دنیا نے فیصلہ کن اقدام نہ کیا تو یہ اسرائیل کے جرائم میں شریک سمجھی جائے گی، شاہ عبداللہ دوم
واقعات کے اثرات
کمیٹی کے ارکان میرے اس اقدام پر خوش نہ تھے اور دبے لفظوں میں مایوسی کا اظہار کیا۔ میں اِن دنوں 24 سالہ نوجوان تھا اور قائد اعظم اور علامہ اقبال جیسی شخصیات میرے لئے رول ماڈل تھیں۔ کسی بھی قسم کی بْرائی اور غیر اخلاقی حرکت سے سمجھوتہ کرنا میری سرشت میں نہ تھا۔ میں آج بھی محسوس کرتا ہوں کہ میں نے اس ضمن میں اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: تھریڈز کو ہر ماہ استعمال کرنے والے افراد کی تعداد ساڑھے 27 کروڑ سے زائد ہوگئی
قوم کی اخلاقی حالت
آج ہماری قوم اخلاقی طور پر اتھاہ گہرائیوں میں دھنسی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارے لیڈروں اور اُن کی دیکھا دیکھی عوام الناس نے بھی برائیوں کے ساتھ سمجھوتا کر لیا ہے۔ ہم بْرائی کو بْرائی اور سچ کو سچ کہنے میں تامل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان: قرضوں کی ری پروفائلنگ کی توقع
قرآنی نصیحت
ہمارا یہ طرز عمل قرآنِ مجید کی سورہ والعصر کے مندرجات کے خلاف ہے، جو خبردار کرتا ہے کہ انسان آخر کار خسارے میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: غریب محض عید پر جبکہ اڈیالہ کا قیدی روز گوشت کھاتا ہے، لہٰذا ایک قیدی کی فکر چھوڑ دیں: عظمٰی بخاری
جنگِ ستمبر 1965
ستمبر 1965ء کی 17روزہ جنگ کے دوران اور تاشقند سمجھوتے ہونے تک پاکستانی قوم بالخصوص نوجوانوں کا جذبہ دیدنی تھا۔ اس دوران کسی قسم کی چوری، ڈاکہ یا قتل کی واردات نہیں ہوئی۔ یوتھ موومنٹ کی جانب سے فوجی ٹریننگ کے اعلان نے ہزاروں نوجوانوں کو فوجی خدمات کے لئے اپنے ناموں کا اندراج کروانے پر مجبور کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی پیشگوئی
نوجوانوں کا جذبہ
میں کالج لائف کے دوران سول ڈیفنس فوجی تربیت بھی حاصل کر چکا تھا اور مجھے محسوس ہوا کہ وطن کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے کا یہ نادر موقع ہے۔ الحمدللہ، پاکستانی قوم میں یہ شہادت کا جذبہ آج تک قائم و دائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طیب اکرام 8 برس کے لئے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر منتخب
خطرات کا سامنا
جنگِ ستمبر کو 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود پاکستان مختلف خطرات میں ہے۔ باہمی اتحاد و یکجہتی کے بغیر ہم ان خطرات سے بچ نہیں سکتے۔ ہمیں اندر کے دشمنوں کو ننگا کرنے اور اُن کے کڑے احتساب کی ضرورت ہے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔