گورنر سندھ نے دفتر کی تالہ بندی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

گورنر سندھ کا فیصلے کے خلاف اقدام

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے دفتر کی تالہ بندی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بشار الاسد کی بیوی: دشمنوں میں “موت کی دیوی” اور حامیوں میں “دمشق کا پھول” کے نام سے معروف

درخواست کی تفصیلات

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے وکیل نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عدالت عالیہ سندھ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل سیکرٹری سمیت کسی نے قائم مقام گورنر اویس قادرشاہ کو اجلاس سے نہیں روکا، ویڈیو شواہد موجود ہیں کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کمبوڈیا کا ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلئے نامزد کرنے کا اعلان

قائم مقام گورنر کا موقف

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ قوانین کے مطابق قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس تک رسائی نہیں دی جاسکتی، سندھ ہائیکورٹ نے ہمارے مؤقف سنے بغیر ہی درخواست نمٹا دی۔

یہ بھی پڑھیں: ریاستی ستون نے پاکستان میں مصنوعی بحران پیدا کیے: احسن اقبال

سپریم کورٹ کا ردعمل

گورنر سندھ کی درخواست پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کہا کہ یہ آئینی درخواست ہے، اس کی سماعت اسلام آباد میں آئینی بینچ کے روبرو ہوگی۔

ماضی کے واقعات

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قائم مقام گورنر اویس شاہ نے کامران ٹیسوری پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ بیرون ملک دورے کے دوران دفتر کی چابیاں ساتھ لے گئے ہیں، جب کہ انہوں نے دفتر میں رسائی کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رابطہ کیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ نے اویس شاہ کو گورنر ہاؤس کے دفتر میں داخلے کی اجازت دی تھی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...