بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر، ٹیکس چوری روکنے کیلئے ڈیٹا کے تبادلے کا فیصلہ
بینکوں اور ایف بی آر کا ٹیکس چوری روکنے کے لیے تعاون
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )بینکوں اور ایف بی آر نے ٹیکس چوری روکنے کےلیے ڈیٹا کے تبادلے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری کی کرائم رپورٹرزایسوسی ایشن اور پی یو جے کے نو منتخب عہدیداران کو مبارک باد
نئی سرمایہ کاری کی حدیں
نجی ٹی وی جیونیوز نے ذرائع سے دعویٰ کیاہے کہ سکیورٹیز، قرضہ جاتی سکیورٹیز، میوچل فنڈز اور منی مارکیٹ میں 5کروڑ تک رقم نئی سرمایہ کاری تصورہوگی جب کہ بینک سے سالانہ نقد رقم نکلوانے کی حد 10کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں 20 سے 24 جون پری مون سون بارشوں کی پیشگوئی
ڈیٹا کے تبادلے کا مقصد
ذرائع کا بتانا ہے کہ ٹیکس چوری روکنے کے لیے بینکوں اور ایف بی آر کے درمیان ڈیٹا کا تبادلہ ہوگا، ایف بی آر ٹیکس گوشواروں سے حاصل معلومات شیڈول بینکوں کے ساتھ شیئر کرسکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا فیصل کا پہلی بار اپنی طلاق کے بارے میں انکشاف
جدید طریقہ کار کا استعمال
ذرائع کا کہنا ہے کہ بینکوں کے ڈیٹا سے ایف بی آر جدید ڈیجیٹل طریقہ کار کے ذریعے موازنہ کرسکے گا، بینکوں اور ایف بی آرکی معلومات مختلف ہوئیں تو بینکوں کو حتمی نتائج ایف بی آرکو دینا ہوں گے جب کہ بینکوں سے حاصل معلومات صرف ٹیکس اور متعلقہ امور کےلیے استعمال کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے احتجاج کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہی، فضل الرحمان
جعلی اشیاء کی مانیٹرنگ
ذرائع کے مطابق ایف بی آر جعلی اشیاء کی مانیٹرنگ کے لیے گریڈ 16کے کسی بھی صوبائی افسرکو اختیارات دے سکتا ہے، اختیارات ریونیو یا محکمہ ایکسائیز و ٹیکسیشن کے کسی بھی افسر کو تفویض ہوسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جوہری ہتھیاروں پر یقین نہیں رکھتے، امریکہ جنگ میں شامل ہوا تو بھرپور جواب دیں گے: ایران
سوشل میڈیا کے اشتہارات پر ٹیکس
ذرائع نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا پر اشتہارات سے حاصل آمدن پرٹیکس لینے والا ایف بی آر ایجنٹ کےطورپرکام کرےگا، ڈیجیٹل سروسز، اشیاء یا اشتہارات سے متعلق گوشوارےجمع نہ کرانے پر جرمانہ کیاجائےگا جب کہ گوشوارے جمع نہ کرانےکی خلاف ورزی پر ایک ملین روپے (10 لاکھ) کا جرمانہ ہوگا۔
غیر ملکی کمپنیوں کے لیے قوانین
ذرائع کا بتانا ہے کہ غیرملکی کمپنی 120دن اشتہارات چلانےکے بعد ڈیجیٹل ٹیکس نہ دےتو اس کمپنی کو مقامی پلیٹ فارم سے ادائیگی نہیں ہوگی اور یہ ادائیگی روکنے کا اختیار کمشنر انکم ٹیکس کو حاصل ہوگا۔








