سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کا سندھ میں کم ازکم اجرت 42,000 روپے مقرر کرنے پر اظہار تشویش

سندھ کی کم از کم اجرت میں اضافہ پر تشویش
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سائٹ ایسوسییشن آف انڈسٹری کراچی کے صدر احمد عظیم علوی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی جانب سے صنعتی ورکرز کے لیے کم از کم اجرت 37 ہزار روپے سے بڑھا کر 42 ہزار روپے مقرر کرنے کے اعلان پر تشویش کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فوج کا اپنا آڈٹ و اکاؤنٹس کا شعبہ بہت طاقتور ہے، احتساب اور انصاف کا نظام بہت مضبوط ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ فوج کی قیمت پر سیاست کریں
اقتصادی صورتحال کی مشکلات
انہوں نے کہا کہ موجودہ اقتصادی صورتحال میں صنعتوں کے لیے یہ اجرت دینا ممکن نہیں خاص طور پر جب کہ صنعتی یونٹس بند ہونے کے دہانے پر ہیں۔ سندھ میں بجلی، گیس اور دیگر اخراجات میں مسلسل اضافے نے صنعتوں کو غیرمنافع بخش بنا دیا ہے۔ اگر یہ کم از کم اجرت منظور ہوتی ہے تو سندھ ملک بھر میں سب سے زیادہ اجرت دینے والا صوبہ بن جائے گا، جبکہ افراط زر کی شرح صرف 6 فیصد ہے اور اجرت میں 14 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے، جس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
یہ بھی پڑھیں: سحرکامران کا تاج حیدر کے انتقال پر اظہار افسوس
اجرت میں اضافے کے اثرات
احمد عظیم علوی نے مزید کہا کہ کم از کم اجرت پر الاؤنسز، سیسی، ای او بی آئی اور دیگر لیویز بھی عائد ہوتی ہیں جس سے مجموعی اخراجات تقریباً دگنے ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم از کم اجرت 40 ہزار روپے تک مقرر کی جائے اور اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سال میں کتنی شکایات آئیں اور کتنے فیصلے کیے گئے؟ وفاقی محتسب نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں
صنعتی خطرات اور حکومت کی ذمہ داری
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے صنعتکار موجودہ کم از کم اجرت بھی نہیں دے رہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنے فیصلوں پر عمل نہیں کروا پا رہی۔ اگر کم از کم اجرت میں غیرمعقول اضافہ کیا گیا تو اس کا بوجھ چھوٹے اور درمیانے صنعتکار برداشت نہیں پائیں گے، جس سے روزگار کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
صنعتکاروں کے ساتھ مشاورت کی اپیل
صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ صنعتکاروں کے ساتھ مشاورت کرے اور معیشت کو سہارا دینے والے فیصلے کرے نہ کہ ایسے اقدامات جو صنعتوں کے لیے مشکلات پیدا کریں۔