پنجابی کو صحیح سے نہیں جانتی، صرف گالیاں آتی ہیں، زارا نور عباس

اداکارہ زارا نور عباس کا پنجابی زبان میں اعتراف
لا ہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) اداکارہ زارا نور عباس نے اعتراف کیا کہ وہ پنجابی زبان روانی سے نہیں بول سکتیں اور صرف گالیاں دینا جانتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ نائیجریا،وزیر دفاع اور فوجی سربراہان سے ملاقاتیں
پنجابی پروگرام میں شرکت
ڈان کے مطابق زارا نور عباس حال ہی میں ایک پنجابی پروگرام میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے ہنستے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ پنجابی میں صرف گالیاں دے سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی سے متعلق بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے: انسانی حقوق کمیشن
ماں کا روانی سے پنجابی بولنا
پروگرام کی میزبان ان کی والدہ اسما عباس تھیں، جنہیں روانی سے پنجابی زبان بولتے ہوئے دیکھا گیا، جب کہ زارا نور عباس کو پنجابی میں ایک مکمل جملہ بھی روانی سے ادا کرنے میں دشواری کا سامنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ای چالانز کا ہدف 95کروڑسے بڑھا کر ایک ارب 47کروڑ روپے مقررکردیا
ازدواجی زندگی کا اثر
گفتگو کے دوران اداکارہ نے بتایا کہ ان کی شادی ایک اردو بولنے والے خاندان میں ہوئی ہے، جو ایک وجہ ہے کہ وہ پنجابی مناسب انداز میں نہیں بول سکتیں۔
یہ بھی پڑھیں: دورۂ امریکہ، اسحاق ڈار واشنگٹن بھی جائیں گے، اہم شخصیت سے ملاقات طے
پنجابی زبان کی کمزوری
ان سے سوال کیا گیا کہ آیا شادی سے پہلے، جب وہ اپنے پنجابی خاندان کے ساتھ رہتی تھیں، تب بھی انہیں پنجابی بولنے میں دشواری ہوتی تھی یا شادی کے بعد روانی متاثر ہوئی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ شادی سے پہلے بھی وہ پنجابی زبان صحیح طور پر نہیں جانتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب سے محسن نقوی آئے ہیں کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوا جس سے ٹیم اپنی ایک جگہ کھڑی ہو سکے: محمد حفیظ
سوشل میڈیا پر تنقید
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پنجابی میں صرف گالیاں دینا آتی ہیں۔ زارا نور عباس کے لہجے اور الفاظ پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ پنجابی لوگوں کو اپنی ہی زبان کا کیا کمپلیکس ہے؟
عوامی رائے
بعض صارفین کے خیال میں اپنی مادری زبان نہیں جاننا فخر کی بات نہیں ہے۔ صارف کے مطابق اس میں فخر کی کوئی بات نہیں بلکہ شرم آنی چاہیے، اداکارہ نے ساری زندگی پنجاب میں گزاری اور پھر بھی پنجابی نہیں بول سکتیں؟ یہ حد سے زیادہ فضول بات ہے اور اگر یہ سچ بھی ہے تو یہ ان کے احساسِ کمتری کو ظاہر کرتا ہے۔