کبھی اکیلا ہوتا تو ماں کی یادیں اور پرانے انڈین گانے میرے ہمسفر ہوتے، ریل میں بیٹھا مسافر کبھی اکیلے پن کا شکار نہیں ہوتا چھک چھک ہمیشہ ساتھ رہتی ہے

مصنف کا تعارف

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 210

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز 8 روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئیں

قلعہ سوبھا سنگھ کی تاریخ

قلعہ سوبھا سنگھ، سردار سوبھا سنگھ کے آباد کردہ قدیم قصبے کے درمیان ایک اونچی، بڑی اور قلعہ نما حویلی دور سے ہی دکھائی دیتی تھی۔ اسی سردار کے نام کی نسبت سے یہ قصبہ قلعہ سوبھا سنگھ کہلایا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا 1028 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش

پہلا دورہ

جب میں پہلی بار یہاں اترا تو غربت، ٹوٹی سڑکیں، شکستہ عمارات اور اجڑے ریلوے سٹیشن کا سامنا ہوا۔ سردار سوبھا کی حویلی میں ایک لڑکوں کا پرائمری سکول بھی تھا۔ یہ بستی سو سال پرانی ہونے کے باوجود 1990ء میں بھی انتہائی پس ماندہ تھی۔ اڑتی مٹی، بدحال کسان، اور ابلتی گلیاں اس بستی کی پسماندگی کی کہانی سنا رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: معروف اداکارہ اور اینکر ندا یاسر کی میک اپ کے بغیر تصویر نے مداحوں کو حیران کر دیا

سفر کی مشکلات

اس زمانے میں یہاں پہنچنا آسان نہ تھا۔ کھٹارا بسیں کئی گھنٹوں کی مسافت طے کر کے مسافر کو یہاں لاتی تھیں، اور اتنے ہی گھنٹے انہیں اپنی کمر سیدھی کرنے میں لگ جاتے تھے۔ ہاں، ریل کا سفر کچھ آرام دہ تھا، لیکن لاہور سے یہاں پہنچنے میں 3 گھنٹے لگتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سدھو موسے والا کے والدین نے اپنے چھوٹے بیٹے کی پہلی تصویر جاری کردی

ریلوے کا سفر

ریل میں بیٹھا مسافر کبھی اکیلے پن کا شکار نہیں ہوتا، کیونکہ ریل کی چھک چھک یا سیٹی ہمیشہ اس کے ساتھ رہتی ہے۔ البتہ لالہ موسیٰ سے ریل کے ذریعے یہاں پہنچنے کے لیے تین ٹرینیں بدلنی پڑتی تھیں۔ رنگ برنگے مسافروں کی موجودگی دل چسپ ہوتی تھی، اور اگر قسمت اچھی ہو تو کچھ دیہاتی خواتین بھی نظر آ جاتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: خفیہ بینک اکاؤنٹس اور رقم کی واپسی کا کیس: ایف آئی اے اور ایف بی آر سے رپورٹ طلب

سفر کی یادیں

میں کبھی اپنی موٹر سے یہاں آتا تو مشتاق کا چھوٹا بھائی افتخار میرے ساتھ ہوتا، کیونکہ میں نے ابھی لالہ موسیٰ کا سرکاری گھر خالی نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی

ادارے میں شمولیت

میں نے لاہور ہیڈ کواٹرز میں رپورٹ کی۔ وہاں ایڈمن افسر چوہدری کریم میرے سسر کے جاننے والے تھے۔ انہوں نے مجھے خالی اسٹیشنز کی فہرست فراہم کی۔ ان میں لاہور سے نزدیک ترین "قلعہ سوبھا سنگھ" تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، جو احتجاج کے لیے آئے گا گرفتار ہوگا، وزیر اطلاعات عطاء تارڑ

تبادلے کی وضاحت

چند دن بعد مجھے تبادلے کے آرڈرز ملے اور میں باؤ ٹرین پر سوار ہونے کے بعد ناروال پہنچا۔ یہاں میں نے اپنی جوائننگ دی۔ اے ڈی ایل جی ناروال عارف محمود نائیک صاحب چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ کلاس فیلو رہے۔

یہ بھی پڑھیں: نارووال، موٹر سائیکل کی لائٹ ٹوٹنے پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر ڈالا

پہلا دن

اگلے روز باؤ ٹرین نے صبح 6 بجے لاہور سے روانہ ہو کر 9 بجے نئے اسٹیشن پر پہنچا دیا۔ سردی کا آغاز تھا اور ریل کی کھڑکیوں سے آنے والی گرد آلود ہوا نے ناک کے نتھنوں میں مٹی کے اتنے ذرات بھر دئیے تھے کہ زکام کا نہ ہونا معجزہ تھا۔

ختم

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...