کبھی اکیلا ہوتا تو ماں کی یادیں اور پرانے انڈین گانے میرے ہمسفر ہوتے، ریل میں بیٹھا مسافر کبھی اکیلے پن کا شکار نہیں ہوتا چھک چھک ہمیشہ ساتھ رہتی ہے

مصنف کا تعارف

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 210

یہ بھی پڑھیں: ۳ روزہ سوگ کا اعلان

قلعہ سوبھا سنگھ کی تاریخ

قلعہ سوبھا سنگھ، سردار سوبھا سنگھ کے آباد کردہ قدیم قصبے کے درمیان ایک اونچی، بڑی اور قلعہ نما حویلی دور سے ہی دکھائی دیتی تھی۔ اسی سردار کے نام کی نسبت سے یہ قصبہ قلعہ سوبھا سنگھ کہلایا۔

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس، علی امین سمیت 25 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

پہلا دورہ

جب میں پہلی بار یہاں اترا تو غربت، ٹوٹی سڑکیں، شکستہ عمارات اور اجڑے ریلوے سٹیشن کا سامنا ہوا۔ سردار سوبھا کی حویلی میں ایک لڑکوں کا پرائمری سکول بھی تھا۔ یہ بستی سو سال پرانی ہونے کے باوجود 1990ء میں بھی انتہائی پس ماندہ تھی۔ اڑتی مٹی، بدحال کسان، اور ابلتی گلیاں اس بستی کی پسماندگی کی کہانی سنا رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پرائمری سکولوں کی بندش کے بعد سموگ کے تدارک کیلئے ایک اور بڑا اقدام

سفر کی مشکلات

اس زمانے میں یہاں پہنچنا آسان نہ تھا۔ کھٹارا بسیں کئی گھنٹوں کی مسافت طے کر کے مسافر کو یہاں لاتی تھیں، اور اتنے ہی گھنٹے انہیں اپنی کمر سیدھی کرنے میں لگ جاتے تھے۔ ہاں، ریل کا سفر کچھ آرام دہ تھا، لیکن لاہور سے یہاں پہنچنے میں 3 گھنٹے لگتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سموگ کے خاتمے کیلئے کلائیمٹ ڈپلومیسی کی تجویز پر اتفاق

ریلوے کا سفر

ریل میں بیٹھا مسافر کبھی اکیلے پن کا شکار نہیں ہوتا، کیونکہ ریل کی چھک چھک یا سیٹی ہمیشہ اس کے ساتھ رہتی ہے۔ البتہ لالہ موسیٰ سے ریل کے ذریعے یہاں پہنچنے کے لیے تین ٹرینیں بدلنی پڑتی تھیں۔ رنگ برنگے مسافروں کی موجودگی دل چسپ ہوتی تھی، اور اگر قسمت اچھی ہو تو کچھ دیہاتی خواتین بھی نظر آ جاتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: سٹیج: دیہاتوں کا نیٹ فلکس، وہ بھارتی اسٹارٹ اپ جو نئی فلم انڈسٹری کو جنم دے رہا ہے

سفر کی یادیں

میں کبھی اپنی موٹر سے یہاں آتا تو مشتاق کا چھوٹا بھائی افتخار میرے ساتھ ہوتا، کیونکہ میں نے ابھی لالہ موسیٰ کا سرکاری گھر خالی نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں فضائی آلودگی میں کمی

ادارے میں شمولیت

میں نے لاہور ہیڈ کواٹرز میں رپورٹ کی۔ وہاں ایڈمن افسر چوہدری کریم میرے سسر کے جاننے والے تھے۔ انہوں نے مجھے خالی اسٹیشنز کی فہرست فراہم کی۔ ان میں لاہور سے نزدیک ترین "قلعہ سوبھا سنگھ" تھا۔

یہ بھی پڑھیں: صدیوں سے محکوم مسلم امہ کو جاگنا ہوگا: قمر زمان کائرہ

تبادلے کی وضاحت

چند دن بعد مجھے تبادلے کے آرڈرز ملے اور میں باؤ ٹرین پر سوار ہونے کے بعد ناروال پہنچا۔ یہاں میں نے اپنی جوائننگ دی۔ اے ڈی ایل جی ناروال عارف محمود نائیک صاحب چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ کلاس فیلو رہے۔

یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کی پارٹی کے طلباء ونگ “چھاتر لیگ” پر پابندی لگا دی گئی

پہلا دن

اگلے روز باؤ ٹرین نے صبح 6 بجے لاہور سے روانہ ہو کر 9 بجے نئے اسٹیشن پر پہنچا دیا۔ سردی کا آغاز تھا اور ریل کی کھڑکیوں سے آنے والی گرد آلود ہوا نے ناک کے نتھنوں میں مٹی کے اتنے ذرات بھر دئیے تھے کہ زکام کا نہ ہونا معجزہ تھا۔

ختم

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...