مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا

سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد، نیتن یاہو کیخلاف اپوزیشن کو ناکامی
جسٹس صلاح الدین پنہور کی معذرت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جاری مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کی سماعت کے آغاز میں جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کر لی جس پر کیس کی سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹرز نے مجھے دو مرتبہ مردہ قرار دے دیا ، ایک بار میری لاش گھر بھجوا دی ، سابق خاتون رکن اسمبلی نے تہلکہ خیز انکشاف کردیا
عدلیہ پر عوام کا اعتماد
سماعت کے آغاز میں جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہے کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد لازم ہے، ضروری ہے کسی فریق کا بنچ پر اعتراض نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: چیف سیکرٹری کے پی وفاقی پر حملہ آور ملازمین کی ترقی روکیں،طلال چودھری
اعتراضات کا ذکر
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ حامد خان نے بنچ میں کچھ ججز کی شمولیت پر اعتراض کیا، جن ججز کی 26 ویں ترمیم کے بعد بنچ میں شمولیت پر اعتراض ہوا میں بھی ان میں شامل ہوں، میں ان وجوہات کی بنا پر بنچ میں مزید نہیں بیٹھ سکتا، میں اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: سمندر کی گہرائیوں میں موجود قیمتی انفراسٹرکچر کی مرمت کرنے والی ‘فوج’ جس پر دنیا کا دارومدار ہے
ذاتی رنجش کا ذکر
جسٹس صلاح الدین نے وکیل حامد خان سے کہا کہ آپ کا اعتراض ہمارے اس بنچ میں بیٹھنے سے تھا، ذاتی طور پر تو آپ کا میرا ساتھ 2010 سے رہا ہے، آپ کے دلائل سے میں ذاتی طور پر رنجیدہ ہوا مگریہاں میری ذات کا معاملہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امیر مقام کا ہوٹل مکمل نہیں گراؤں گا، صرف تجاوزات کا حصہ گرے گا، علی امین گنڈا پور
جانبداری کا الزام
جسٹس صلاح الدین نے کہا کہ ججز پر جانبداری کا الزام لگا جس سے تکلیف ہوئی، عوام میں یہ تاثر جانا کہ جج جانبدار ہے درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پورا دن میں صرف 2 گھنٹے سوتا ہوں، ساحر لودھی
وکیل حامد خان کا خیر مقدم
اس موقع پر وکیل حامد خان نے کہا کہ میں آپ کے اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں، اس پر جسٹس امین الدین نے کہا کہ یہ خیرمقدم کرنے کا معاملہ نہیں ہے، ہم اسی کیس میں سنی اتحاد کونسل کے دوسرے وکیل کو سن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور عسکری، سٹریٹجک اور سفارتی سطح پر کس طرح ناکام ہوا؟
جسٹس جمال مندوخیل کی تنقید
جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب آپ کے کنڈکٹ کی وجہ سے ہوا ہے، ہم نے آپ کا لحاظ کرتے ہوئے آپ کو موقع دیا، آپ اس کیس میں دلائل دینے کے حقدار نہیں تھے۔
کیس کی سماعت میں وقفہ
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔