آپ غصے کی حالت میں ہیں، یہ سماعت نہ کریں، حامد خان کا جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ

اسلام آباد میں مخصوص نشستیں نظرثانی کیس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) میں مخصوص نشستیں نظرثانی کیس کی سماعت جاری ہے۔ وکیل سنی اتحاد کونسل، حامد خان، نے جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ غصے کی حالت میں ہیں، براہ راست سماعت نہ کریں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے جواب دیا کہ "مائنڈیورلینگویج، میں کس حالت میں ہوں یہ مجھے معلوم ہے، میں اس ادارے کی خاطر اپنی والدہ کی فاتحہ چھوڑ کر آیا ہوں، آپ مذاق پر تلے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: توقع ہے برطانیہ پاکستان ہائی کمیشن کی سکیورٹی کو یقینی بنائے گا: پاکستانی ہائی کمشنر
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کی کارروائی
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، سپریم کورٹ کی آئینی بنچ میں کیس کی سماعت جاری ہے، جس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 10 رکنی بنچ شامل ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے وکیل حامد خان سے کہا کہ "ہم نے آپ کا یہ اعتراض مسترد کر دیا ہے، اب آگے بڑھیں۔ آپ کے دلائل پہلے بھی ہمارے سامنے پیش کیے جا چکے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: مغربی طاقتوں کو تشویش ہے، مودی نے پھر جنگجویانہ لہجہ اپنایا، انتہاپسندوں کو یقین دلانے کا طریقہ تھا کہ ان کے کیا ارادے ہیں: فرانسیسی اخبار کا تجزیہ
وکیل کا مؤقف اور جسٹس جمال مندوخیل کا جواب
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ "آپ نے دلائل کل دے دیے تھے، وہ بہت ہیں۔" حامد خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ "آپ میری پوری بات سن لیں، آپ غصے میں ہیں، مجھے بات کرنے دیں۔" جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھا کہ "جوڈیشل کمیشن کس قانون کے تحت بنچ بناتا ہے؟" حامد خان نے جواب دیا کہ "یہ 26ویں ترمیم کے تحت آرٹیکل 191اے کے تحت بنتے ہیں۔" جسٹس جمال مندوخیل نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "اگر آپ 26ویں ترمیم کے مخالف ہیں تو اس پر کیسے انحصار کر رہے ہیں؟"
اختتام پر وکیل کے تحفظات
حامد خان نے کہا کہ "اسی لیے میں نے کہا تھا کہ 26ویں ترمیم پر پہلے فیصلہ کر دیں۔" جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ "اگر آپ قانون کا حوالہ دیں گے تو آپ کو کل تک سنیں گے۔" حامد خان نے پھر کہا کہ "یہ کوئی طریقہ نہیں ہے کہ بار بار آپ مجھے ٹوکیں۔"