وزیراعلیٰ کا کام نہیں کہ وہ ہر کام کو دیکھے ہو رہا ہے یا نہیں، لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کی درخواستیں
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران فصلوں کی باقیات جلانے پر کم جرمانے عائد کرنے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 6 ممالک کے سفرا نے صدر مملکت کو اسناد سفارت پیش کر دیں
جرمانے کی تحقیقات
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق، جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق کی درخواستوں کی سماعت کی۔ عدالت کو جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے بتایا کہ پندرہ ایکڑ زمین پر فصل کی باقیات کو آگ لگائی گئی، جس پر محکمہ زراعت نے صرف 15 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا نیٹ میٹرنگ قوانین میں تبدیلی کا فیصلہ
عدالت کی تشویش
عدالت نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانے کی رقم کے تعین اور کارروائی کی شفافیت کے بارے میں مکمل تحقیقات عمل میں لائی جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی مریم نواز کی خیبرپختونخوا میں دہشتگردوں کیخلاف کامیاب کارروائی پر سیکیورٹی فورسز کو شاباش
نیسپاک کی طلبی
عدالت نے آئندہ سماعت پر نیسپاک کے سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ نیسپاک کو جدید ہونا چاہیے کیونکہ یہ بڑے پروجیکٹ کرتا ہے اور اسے ماحولیات سے متعلق امور کا خیال رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کی قیمت میں اضافہ
ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی کارکردگی
سماعت کے دوران عدالت نے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ آپ کو 250 موٹر سائیکلیں عطا کی گئی ہیں، مگر وہ سڑکوں پر کیوں نہیں نظر آ رہی ہیں؟ عدالت نے ٹیموں کی تعیناتی کی رپورٹ طلب کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی جارحیت پر پاکستان نے جوہری طاقت کے استعمال کا عندیہ دے دیا
حکومت کی ذمہ داری
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا کام نہیں کہ وہ ہر کام کو دیکھے۔ یہ چیک محکمے نے کرنا ہے اور حکومت نے آپ کو وسائل فراہم کر دیئے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اور ادارے ماحولیات کے حوالے سے اچھا کام کریں گے۔
سی بی ڈی کا کردار
عدالت نے کہا کہ سی بی ڈی کا بڑا اہم کردار ہے، انہوں نے چھوٹے درخت لگائے ہیں، سی پی ڈی کو بتانا ہوگا کہ بڑے سائز کے درخت کب اور کتنے لگائے جائیں گے۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک کے کیس کی سماعت 2 جولائی تک ملتوی کر دی۔