مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ، کچھ دیر میں سنایا جائے گا

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستیں
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ ہوگیا۔ سپریم کورٹ آئینی بینچ کچھ دیر میں مختصر فیصلہ سنائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان اہم ٹیلی فونک رابطہ
کیس کی سماعت
ڈان کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کر رہے تھے۔ 11 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور کا آئینی بینچ میں توسیع کے معاملے پر خط منظر عام پر
بینچ کے ارکان
آئینی بینچ میں شامل ججز میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عقیل عباسی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اپنے دریاؤں کے تحفظ کے لیے ہر حد تک جائے گا: شیری رحمان
بینچ سے الگ ہونے کا فیصلہ
کیس کے آغاز میں ہی جسٹس صلاح الدین پنوار نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سنی اتحاد کونسل کے وکیل حامد خان نے گزشتہ روز بینچ پر اعتراض اٹھایا تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی مذمت، نسل کشی مہم ختم کی جائے :اسحاق ڈار
وکیل حامد خان کی بات چیت
وکیل حامد خان نے کہا کہ انہوں نے جسٹس صلاح الدین پنہور کے اقدام کو سراہا، جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ کوئی سراہنے والا معاملہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف جعلی مقدمات جلد ختم ہوں گے: بیرسٹر سیف
ججز اور وکلا کے مابین بات چیت
جسٹس جمال مندوخیل نے حامد خان کو بات کرنے کی اجازت دی، تاہم اس پر بحث جاری رہی اور انہوں نے کہا کہ آپ کو الفاظ کا خیال رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور کی گرفتاری
نئی شمولیت کے قوانین
جسٹس جمال مندوخیل نے سوال اٹھایا کہ کیا نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن کمیشن نے ہماری یا ہائیکورٹ سے کوئی درخواست کی کہ ہمیں سیٹ دیں؟
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں 891 کیمروں کی تنصیب مکمل
عدالت کی طرف سے ریمارکس
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ 13 ججز نے متفقہ کہا کہ مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کا حق نہیں بنتا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل کا جمشید دستی سے متعلق فیصلے پر ردِعمل آ گیا
نظرثانی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ
بعد ازاں، عدالت نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل نے آئی فون صارفین کے لیے وارننگ جاری کردی
کیس کا پس منظر
6 مئی 2025 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو تھانہ نیوٹاؤن سمیت دیگر مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
الیکشن کمیشن کے فیصلے کی تفصیلات
4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
پاکستان تحریک انصاف کا موقف
پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو 'غیر آئینی' قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔