بھارت کو دھچکا ۔۔۔سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی

سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے بھارت کے معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام کو غلط قرار دیا ہے۔ حکومتِ پاکستان نے اس معاملے میں مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کولمبیا میں خوفناک بیماری نے پھیلنا شروع کر دیا، درجنوں افراد ہلاک
حکومت پاکستان کا مؤقف
حکومت پاکستان ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت اور بھارت کے یکطرفہ اقدام کو غیر قانونی قرار دینا خوش آئند سمجھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے ارشد ندیم کو 20 لاکھ روپے کا ایوارڈ
وزیرِ اعظم کا بیان
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس سلسلے میں واضح مؤقف پیش کیا ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر، پانی، تجارت، اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران پارٹی رہنماؤں پر عدم اعتماد کرچکے اور۔۔ خواجہ آصف کا حیران کن دعویٰ
ثالثی عدالت کا کردار
فیصلے کے متن کے مطابق، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار انتہائی اہم ہے۔ بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اور وہ فیصلہ سازی جاری رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے بیٹے کے بعد جوبائیڈن نے 1500 سزائیں معاف، 39 افراد کو معافی دے دی
معاہدے کی قانونی حیثیت
عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ "سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔" معاہدہ پاکستان اور بھارت کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا، اور کوئی فریق یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: پانڈو اور حاجی پیر سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کی مؤثر جوابی کارروائی
فیصلے کی اہمیت
فیصلے کے متن میں واضح کیا گیا کہ "سندھ طاس معاہدے کے حوالہ سے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی عدالت اپنا ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی۔"
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار انرجی سیکٹرز میں سرمایہ کاری کریں گے، وزیر توانائی ناصر شاہ سے قونصل جنرل کی ملاقات
بھارت کا غیر قانونی اقدام
واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیر قانونی طور پر آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا۔ بھارت نے اس کیلئے غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی درخواست کی، جس پر عدالت میں کارروائی جاری ہے۔
ثالثی عدالت کی کاروائی
بھارت نے ثالثی عدالت سے معاہدے کی نام نہاد یکطرفہ معطلی کے بعد کارروائی معطل کرنے کی استدعا کی تھی، جسے آج مسترد کر دیا گیا۔