سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور عدالتی کردار محدود کرنے کا بھارتی اقدام درست نہیں: پرمننٹ کورٹ آف آربریٹریشن

پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کا فیصلہ
ہیگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن نے قرار دیا ہے کہ بھارت کے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ڈی کیٹ کا پیپر کیسے لیک ہوا؟ ایف آئی اے رپورٹ سامنے آگئی
بھارتی اقدام کا اثر
نجی ٹی وی جیو نیوز نے پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کے فیصلے کے حوالے سے بتایا کہ معاہدے کی معطلی کے بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت بالکل متاثر نہیں ہوتی، کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی سے عدالت کارروائی نہیں روکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی متحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام کو 53 ویں قومی دن پر مبارکباد
سندھ طاس معاہدے کی حیثیت
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ثالثی عدالت سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی، عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا، سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ معطلی کی شق شامل نہیں، سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اور بھارت کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے واضح کردیا
ثالثی کارروائی کا حق
پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کوئی فریق یکطرفہ طور پر کسی مسئلے میں ثالثی کارروائی کو روک نہیں سکتا، ثالث کا کردار روکنا معاہدے میں تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے، بھارت کو یکطرفہ طور پر ثالثی کارروائی روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 70 ہزار پاکستانی مئی میں بیرون ملک چلے گئے ہیں : مصطفیٰ نواز کھوکھر
حکومتِ پاکستان کا مؤقف
حکومتِ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ثالثی عدالت کا سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارتی اقدام کو غیرقانونی قرار دینا خوش آئند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی معصوم لوگوں کی بددعائیں تمہیں جینے نہیں دیں گی، جان بوجھ کر پاکستان میں پانی چھوڑا:گورنر سندھ
پاکستان کی پیغام رسانی
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے، پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت سے بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نابالغ طالب علم کو فحش تصاویر بھیجنے والی خاتون ٹیچر کو ایسی سزا سنادی گئی کہ ساری زندگی پچھتاتی رہے گی
معاہدے کی تاریخ اور اہمیت
خیال رہے کہ مغربی دریاؤں پر غیرقانونی آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا اور بھارت کی ثالثی عدالت کی کارروائی معطل کرنے کی استدعا آج مسترد کی گئی۔ واضح رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔
معاہدے کی فطرت
پاکستان کا مؤقف ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔