قوتِ گویائی سے محروم لڑکی پر کمرے میں بند کرکے تشدد؛ سیف سٹی نے اشارہ سمجھ کر بچا لیا

واقعہ کا خلاصہ
خانیوال (ڈیلی پاکستان آن لائن) قوتِ گویائی سے محروم لڑکی پر کمرے میں بند کرکے تشدد کیا گیا، جسے سیف سٹی کے تربیت یافتہ عملے نے اشارہ سمجھ کر بچا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا کا پول کھل گیا، اپنے عوام کو اتنا بے وقوف بنایا کہ بالآخر بھارتی بھی بول پڑے
سیف سٹی کی تربیت کا فائدہ
خانیوال میں سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے سائن لینگویج کی تربیت کا عملی فائدہ سامنے آ گیا، جب قوتِ گویائی سے محروم ایک لڑکی نے گھریلو تشدد کا نشانہ بننے کے بعد ورچوئل ویمن پولیس اسٹیشن سے ویڈیو کال کے ذریعے رابطہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ، اے غزہ۔۔۔
مدد کی درخواست
لڑکی نے اشاروں کی زبان میں بتایا کہ اسے گھر والوں نے کمرے میں بند کر کے مارا پیٹا ہے اور وہ مدد کی منتظر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی سی ڈی نے 12 ربیع الاول کے وائرل بینر کی تردید کردی
پولیس کی بروقت کارروائی
سیف سٹی کے تربیت یافتہ افسران نے لڑکی کے اشاروں سے صورت حال کو فوری طور پر سمجھا اور موقع پر پولیس کو روانہ کر دیا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے لڑکی کو بحفاظت بازیاب کروایا اور والدین سے صلح کروا دی۔
یہ بھی پڑھیں: ماموند عمر خیل قبائل کے دو گروپوں میں 31سال بعد صلح ہوگئی
خصوصی افراد کی مدد کے لیے اقدامات
ترجمان سیف سٹی کے مطابق ادارے میں خصوصی افراد کی شکایات سننے اور سمجھنے کے لیے سائن لینگویج میں مہارت رکھنے والا عملہ تعینات ہے، جو فوری ردِ عمل دے کر مدد فراہم کرتا ہے۔ خصوصی افراد اب سیف سٹی ویمن سیفٹی ایپ، ویڈیو کال اور ویب سائٹ کے ذریعے براہِ راست اپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں۔
سائن لینگویج کی اہمیت
ترجمان نے مزید کہا کہ سائن لینگویج تربیت کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ معاشرے کے کمزور طبقات، خصوصاً قوتِ گویائی سے محروم افراد کو بھی فوری اور مؤثر پولیس رسپانس مہیا کیا جا سکے تاکہ وہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف خاموش نہ رہیں۔