فنڈز کا آڈٹ کیا جائے” عظمیٰ بخاری کی خیبرپختونخوا میں 12 سالہ طویل حکمرانی پر کڑی تنقید

وزیر اطلاعات پنجاب کا افسوسناک واقعے پر ردعمل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے علاقے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا، جس میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد دریائے سوات میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا،وقت تبدیل ، 16 نکاتی ایجنڈا بھی جاری
ریسکیو کی ناکامی
انہوں نے کہا کہ اگر یہ واقعہ پنجاب میں پیش آتا تو یہاں کی حکومت فوری طور پر حرکت میں آتی، لیکن سوات میں متاثرہ خاندان کے افراد دو گھنٹے تک مدد کے منتظر رہے۔ ریسکیو کے لیے بار بار کالز کی گئیں مگر کوئی نہ پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی غیر مشروط حمایت، بھارت نے مصنوعات بائیکاٹ مہم کے بعد ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل کر دیے
ہزاروں روپے کے منصوبے اور حقیقت
وزیر اطلاعات نے خیبرپختونخوا میں 12 سالہ طویل حکمرانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں اربوں روپے کے منصوبوں کا دعویٰ کیا گیا، ایئر ایمبولینس کے اجراء کا اعلان 26 مئی 2024 کو ہوا، لیکن عملی میدان میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 سال سے کوئی ہٹ فلم نہ دینے والی اداکارہ، ایک پراجیکٹ کا معاوضہ 41 کروڑ، مجموعی دولت 650 کروڑ سے زائد
حفاظتی نظام کی عدم دستیابی
عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ دریائے سوات کے کنارے ایک بھی مؤثر ریسکیو یا کنٹرول یونٹ نہیں بنایا گیا۔ نہ کشتیاں دی گئیں، نہ عملہ موجود ہے۔ سیاح بار بار حادثات کا شکار ہو رہے ہیں، مگر کوئی سبق حاصل نہیں کیا جا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کی مرضی کے بغیر آئینی ترمیم آنا مشکل ہے: فواد چودھری
وزیر اعلیٰ کا عدم موجودگی
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اگر کہیں کتا کاٹنے کا واقعہ بھی ہوتا ہے تو وزیر اعلیٰ فوری نوٹس لیتی ہیں، جبکہ سوات میں اتنا بڑا سانحہ پیش آیا تو خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اڈیالہ جیل کی ملازمت میں مصروف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: میرے خط کے جواب میں روز نے لکھا ہم مل کر مشکلات کا مقابلہ کریں گے، آپ مجھے پسند کرتے ہیں تو میں ماں سے بات کرنے کیلئے تیار ہوں
تحقیقات اور آڈٹ کا مطالبہ
عظمیٰ بخاری نے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے فنڈز کا آڈٹ کیا جائے، دریائے سوات کے اردگرد بنائی گئی تجاوزات اور ہوٹلوں کی تعمیرات کی مکمل تحقیقات کی جائیں، اور ایئر ایمبولینس منصوبے اور ریسکیو سسٹم کی ناکامی کا سخت نوٹس لیا جائے۔
سانحہ سوات پر اظہار یکجہتی
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ لوگ سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں، مرنے کے لیے نہیں۔ یہ حادثہ روکا جا سکتا تھا، یہ محض ایک آفت نہیں بلکہ ناقص حکمرانی کا نتیجہ ہے۔ حکومت پنجاب سانحہ سوات میں جاں بحق ہونے والے خاندان سے مکمل اظہار یکجہتی کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت ہوش کے ناخن لے، ورنہ اگر حکومت نہیں چلا سکتے تو عوام کی بہتری کے لیے خود الگ ہو جائیں۔