اصفہان کی نیوکلیئر لیبارٹری پر بنکر بسٹر بم نہیں گرائے گئے، جنرل ڈین کین کی سینیٹرز کو خفیہ بریفنگ

ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر بموں کا استعمال
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی افواج نے ایران کے سب سے بڑے نیوکلیئر مراکز میں سے ایک، اصفہان پر "بنکر بسٹر" بم استعمال نہیں کیے کیونکہ یہ مرکز اتنی گہرائی میں واقع ہے کہ ان بموں کا اثر ممکنہ طور پر ناکام رہتا، یہ انکشاف امریکہ کے اعلیٰ ترین جنرل، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کین نے جمعرات کو سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کینال پر قبضہ کرنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر پاناما کے صدر نے جواب دیا
اصفہان کی نیوکلیئر سائٹ کی اہمیت
یہ پہلا موقع ہے جب کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اس سوال کا واضح جواب دیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں موجود نیوکلیئر سائٹ پر "Massive Ordnance Penetrator" بم کیوں نہیں گرائے۔ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ اصفہان کی زیر زمین تنصیبات میں ایران کے تقریباً 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر موجود ہیں، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جھانسی ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کی حفاظت کرنے والے یعقوب، جن کی اپنی جڑواں بیٹیاں جھلس گئیں
امریکی بمباری کی نوعیت
امریکی B-2 بمبار طیاروں نے ایران کے فردو اور نطنز میں واقع نیوکلیئر تنصیبات پر درجنوں بنکر بسٹر بم گرائے، تاہم اصفہان پر صرف ٹوماہاک میزائل داغے گئے، جو ایک امریکی آبدوز سے فائر کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا میں بھارتی ٹیم کا پریکٹس سیشن، ہزاروں شائقین امڈ آئے، ایسا کام کردیا کہ کھلاڑیوں کیلئے مشکل کھڑی ہوگئی
خفیہ بریفنگ کی تفصیلات
یہ خفیہ بریفنگ جنرل ڈین کین، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے قانون سازوں کو دی۔ جنرل کین کے ترجمان نے اس بریفنگ پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کانگریس کو دی جانے والی خفیہ بریفنگ پر رائے نہیں دے سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے اہم اہداف طے
سی آئی اے کی اطلاعات
بریفنگ کے دوران سی آئی اے ڈائریکٹر ریٹکلف نے قانون سازوں کو بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق ایران کا زیادہ تر افزودہ جوہری مواد اصفہان اور فردو کے اندر زیر زمین محفوظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو کی کلب ورلڈکپ میں شرکت کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
سیاسی تبصرے
ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "ایران کی کچھ جوہری صلاحیتیں اتنی گہرائی میں چلی گئی ہیں کہ ہم ان تک کبھی نہیں پہنچ سکتے۔ وہ اپنی افزودہ یورینیم کو ایسی جگہوں پر منتقل کر چکے ہیں جہاں امریکی بمباری کی کوئی گنجائش نہیں۔"
خلاصہ
یہ انکشافات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے اور دنیا بھر کی نظریں ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی پر مرکوز ہیں۔