اصفہان کی نیوکلیئر لیبارٹری پر بنکر بسٹر بم نہیں گرائے گئے، جنرل ڈین کین کی سینیٹرز کو خفیہ بریفنگ
ایران کی نیوکلیئر سائٹس پر بموں کا استعمال
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی افواج نے ایران کے سب سے بڑے نیوکلیئر مراکز میں سے ایک، اصفہان پر "بنکر بسٹر" بم استعمال نہیں کیے کیونکہ یہ مرکز اتنی گہرائی میں واقع ہے کہ ان بموں کا اثر ممکنہ طور پر ناکام رہتا، یہ انکشاف امریکہ کے اعلیٰ ترین جنرل، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل ڈین کین نے جمعرات کو سینیٹرز کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سردار سکندر حیات، بینظیر کے قریبی ساتھی، انتقال کر گئے
اصفہان کی نیوکلیئر سائٹ کی اہمیت
یہ پہلا موقع ہے جب کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اس سوال کا واضح جواب دیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے مرکزی شہر اصفہان میں موجود نیوکلیئر سائٹ پر "Massive Ordnance Penetrator" بم کیوں نہیں گرائے۔ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ اصفہان کی زیر زمین تنصیبات میں ایران کے تقریباً 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر موجود ہیں، جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سارہ شریف قتل کیس کا فیصلہ آگیا، والدین کو عمر قید کی سزا
امریکی بمباری کی نوعیت
امریکی B-2 بمبار طیاروں نے ایران کے فردو اور نطنز میں واقع نیوکلیئر تنصیبات پر درجنوں بنکر بسٹر بم گرائے، تاہم اصفہان پر صرف ٹوماہاک میزائل داغے گئے، جو ایک امریکی آبدوز سے فائر کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کبھی بھی کسی ملک کو چیلنج کرنے یا اس کی جگہ لینے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اپنے کام کو بہتر کرنے پر توجہ دیتا ہے، چینی صدر
خفیہ بریفنگ کی تفصیلات
یہ خفیہ بریفنگ جنرل ڈین کین، وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ، وزیر خارجہ مارکو روبیو، اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے قانون سازوں کو دی۔ جنرل کین کے ترجمان نے اس بریفنگ پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کانگریس کو دی جانے والی خفیہ بریفنگ پر رائے نہیں دے سکتے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر اور علامہ طاہر اشرفی نے 24ویں انٹرنیشنل عرب ٹورازم اینڈ حج و عمرہ نمائش کا افتتاح کر دیا۔
سی آئی اے کی اطلاعات
بریفنگ کے دوران سی آئی اے ڈائریکٹر ریٹکلف نے قانون سازوں کو بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس کے مطابق ایران کا زیادہ تر افزودہ جوہری مواد اصفہان اور فردو کے اندر زیر زمین محفوظ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دور آتی جاتی گاڑی دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا جیسے پٹری پر سے اتر کر گہرے پانیوں میں داخل ہو گئی ہے اور اب لہروں سے لڑتی تیرتی سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔
سیاسی تبصرے
ڈیموکریٹک سینیٹر کرس مرفی نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "ایران کی کچھ جوہری صلاحیتیں اتنی گہرائی میں چلی گئی ہیں کہ ہم ان تک کبھی نہیں پہنچ سکتے۔ وہ اپنی افزودہ یورینیم کو ایسی جگہوں پر منتقل کر چکے ہیں جہاں امریکی بمباری کی کوئی گنجائش نہیں۔"
خلاصہ
یہ انکشافات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب مشرق وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے اور دنیا بھر کی نظریں ایران اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی پر مرکوز ہیں۔








