برطانوی شہری کے دبئی میں کھونے والے ائیر پوڈز جہلم پولیس نے کیسے ڈھونڈے؟ دلچسپ کہانی جانیے

برطانوی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ائیرپوڈز کی تلاش
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دبئی میں ایک سال پہلے کھو جانے والے ائیرپوڈز کی تلاش میں جہلم پولیس سرگرم ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس کا پارٹی پر چھاپہ، مختصر لباس میں ملبوس 124 ملزمان گرفتار، ایسی چیزیں برآمد کہ ہنگامہ برپا ہوگیا
مائلز روٹلیج کا واقعہ
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، مائلز روٹلیج جنہیں ’’لارڈ مائلز‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، دبئی کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران اپنے ائیرپوڈز وہیں بھول گئے تھے۔ اِن کی تلاش جاری تھی۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر خیبرپختونخوا کا بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کی رہائی پر تحفظات کا اظہار
ائیرپوڈز کی لوکیشن کا پتا
مائلز نے اپنے آئی فون پر ’’لاسٹ موڈ‘‘ فعال کر دیا تھا تاکہ جب بھی ائیرپوڈز استعمال ہوں، ان کی لوکیشن کا پتا لگایا جا سکے۔ اس ٹریکنگ کے ذریعے معلوم ہوا کہ ائیرپوڈز دبئی سے پاکستان منتقل ہو چکے ہیں اور اب جہلم کے قریب ایک یونین کونسل کالا گجراں میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ کو پہلے ون ڈے میں شکست دے دی
سوشل میڈیا کا سہارا
ان ائیرپوڈز کی آخری لوکیشن ایک مقامی ریسٹورینٹ کے قریب ظاہر ہوئی۔ پاکستان میں کسی براہ راست رابطے کی عدم موجودگی کے باعث، لارڈ مائلز نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور جہلم پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے مقام کی تفصیلات پوسٹ کیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں موسم گرم رہنے کی پیشگوئی
پولیس کی تحقیقات
غیر معمولی کیس ہونے کی وجہ سے ائیرپوڈز کی شناخت اور تلاش ایک مشکل مرحلہ تھی۔ ڈی پی او جہلم طارق عزیز سندھو نے ہدایت دی کہ ایسے گھروں کی نشاندہی کی جائے جن کے افراد دبئی میں مقیم ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ایک اور اوچھی حرکت، پاکستان سے تمام اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد پر پابندی لگادی
مقامی افراد کی شناخت
تحقیقات سے پتہ چلا کہ علاقے کے 4 افراد دبئی میں کام کرتے ہیں، جن میں سے ایک اس وقت پاکستان میں اپنے خاندان سے ملاقات کیلئے آیا ہوا تھا۔ پولیس نے مذکورہ شخص کو طلب کیا تو اس نے ائیرپوڈز کی موجودگی کا اعتراف کیا، تاہم دعویٰ کیا کہ اُس نے یہ ائیرپوڈز دبئی میں ایک بھارتی شہری سے خریدے تھے اور اُسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ یہ چوری کا مال ہیں۔
ائیرپوڈز کی واپسی
پولیس نے اس وضاحت کو تسلیم کرتے ہوئے ائیرپوڈز تحویل میں لے لیے۔ اس کے بعد، لارڈ مائلز سے رابطہ کیا گیا کہ چاہیں تو وہ خود پاکستان آ کر ائیرپوڈز وصول کریں یا پھر بتائیں کہ انہیں بذریعہ ڈاک بھیج دیا جائے۔