حکومت کا پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ

پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بچے اور بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے اور وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی بنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا انڈین سپریم کورٹ کی بلڈوزر انصاف پر پابندی کے بعد صورت حال میں کوئی تبدیلی آئے گی؟: حکومت مسلمان مخالف اقدامات کے لیے کوئی نئی راہ اختیار کرے گی؟
سینیٹ کے اجلاس کی تفصیلات
ڈان نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انسٹاگرام کے سربراہ نے سوشل میڈیا صارفین کو خبردار کر دیا
نصاب کی بہتری پر کام
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے، اور وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس مقابلہ منگھوپیر: 5 ڈاکو ہلاک
آئی ٹی گریجویٹس کی نوکریاں
شزہ فاطمہ نے کہاکہ جن یونیورسٹیوں کے آئی ٹی گریجویٹس کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کی سزا جزا ہونی چاہیے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایسی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے پتا ہوتا تو صدر نہ بنتا، ٹرمپ اپنے عہدے سے پریشان کیوں؟
پی ایس ڈی پی اجلاس کی بحث
اجلاس میں پی ایس ڈی پی سال 25-2024 کے فنڈز کے استعمال سے متعلق ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی فنڈز کے استعمال اور پلاننگ کمیونٹی کے ترقیاتی بجٹ میں تضاد کا ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا سجاد حسین پیر زادہ کے انتقال پر اظہار افسوس
وزارت کی فنڈنگ میں کمی
سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ گزشتہ سال وزارت آئی ٹی کو 21 ارب روپے مختص ہوئے، جبکہ اس سال 16 ارب مختص کیے گئے۔ وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ اس بار مجموعی طور پر پی ایس ڈی پی فنڈز میں کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم دیر سے آئے مگر درست آئے‘‘سلمان اکرم راجہ اور جسٹس جمال مندوخیل کے درمیان مکالمہ
ڈی جی کی تقرری پر بحث
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل کوارڈینیشن کی تقرری کے معاملے پر بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ وزارت نے پہلے سے کام کرنے والے عہدے دار کو دوبارہ کیوں رکھ لیا ہے۔ وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے وضاحت کی کہ نئی تقرری کا عمل شفاف طریقے سے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قلات میں دہشتگردی کی شدید مذمت، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس
پبلک وائی فائی کی سہولیات
اجلاس میں کمیٹی نے اسلام آباد میں پبلک وائی فائی فراہم کرنے کے حوالے سے سوالات کیے۔ وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے بتایا کہ اسلام آباد میں ابھی تک پبلک وائی فائی کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے، لیکن کچھ سکولز اور ہسپتالوں میں وائی فائی مہیا کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع ہو رہا ہے۔
سمارٹ اسلام آباد منصوبہ
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سکولز، ہسپتالوں اور تھانوں کی فائبرآئزیشن کی جائے گی، اور انہوں نے ایڈریس کیا کہ اسلام آباد کے 100 سکولز میں انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہ ہونے کی صورت میں اقدامات اٹھائے جائیں گے۔