حکومت کا پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ

پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ حکومت نے پرائمری سطح پر مصنوعی ذہانت کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بچے اور بچیاں پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھ کر آگے بڑھیں گے۔ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے اور وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی بنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے جنگی مقاصد میں نمایاں تبدیلی، اب مقصد کیا ہے؟سی این این تجزیہ کار کا تہلکہ خیز دعویٰ
سینیٹ کے اجلاس کی تفصیلات
ڈان نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت پرائمری سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی تعلیم متعارف کرانے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بعض افراد کہتے ہیں پاکستان انکار کی جرأت نہیں کر سکتا، امریکہ سے کال آئی تو بانی پی ٹی آئی کو حوالے کر دیا جائے گا، خواجہ آصف
نصاب کی بہتری پر کام
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نصاب پر نظرثانی کے لیے کام کررہی ہے، اور وزیر اعظم نے نصاب میں آئی ٹی تعلیم شامل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جیل اصلاحات کا ایجنڈا، 41 افسران کے پروموشن آرڈرز جاری
آئی ٹی گریجویٹس کی نوکریاں
شزہ فاطمہ نے کہاکہ جن یونیورسٹیوں کے آئی ٹی گریجویٹس کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کی سزا جزا ہونی چاہیے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو ایسی یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پرامن زندگی گزارنے کا موقع دیں۔۔۔ باجوڑ کے عوام کا دہشتگردوں کے خلاف احتجاج، انگریزی جریدے کی گمراہ کن رپورٹنگ پر شدید ردعمل
پی ایس ڈی پی اجلاس کی بحث
اجلاس میں پی ایس ڈی پی سال 25-2024 کے فنڈز کے استعمال سے متعلق ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کے پی ایس ڈی پی فنڈز کے استعمال اور پلاننگ کمیونٹی کے ترقیاتی بجٹ میں تضاد کا ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی کسی صورت قبول نہیں: وزیراعظم
وزارت کی فنڈنگ میں کمی
سینیٹر افنان اللہ نے استفسار کیا کہ گزشتہ سال وزارت آئی ٹی کو 21 ارب روپے مختص ہوئے، جبکہ اس سال 16 ارب مختص کیے گئے۔ وفاقی وزیر نے وضاحت کی کہ اس بار مجموعی طور پر پی ایس ڈی پی فنڈز میں کٹوتیاں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے سب سے اہم فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی کو ملتوی کر دیا
ڈی جی کی تقرری پر بحث
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل کوارڈینیشن کی تقرری کے معاملے پر بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ وزارت نے پہلے سے کام کرنے والے عہدے دار کو دوبارہ کیوں رکھ لیا ہے۔ وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے وضاحت کی کہ نئی تقرری کا عمل شفاف طریقے سے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف نے شیخہ اسماء الثانی پاکستان کے پہاڑوں اور سیاحت کے لیے برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کردیا
پبلک وائی فائی کی سہولیات
اجلاس میں کمیٹی نے اسلام آباد میں پبلک وائی فائی فراہم کرنے کے حوالے سے سوالات کیے۔ وفاقی وزیر شزہ فاطمہ نے بتایا کہ اسلام آباد میں ابھی تک پبلک وائی فائی کا منصوبہ زیر غور نہیں ہے، لیکن کچھ سکولز اور ہسپتالوں میں وائی فائی مہیا کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع ہو رہا ہے۔
سمارٹ اسلام آباد منصوبہ
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سکولز، ہسپتالوں اور تھانوں کی فائبرآئزیشن کی جائے گی، اور انہوں نے ایڈریس کیا کہ اسلام آباد کے 100 سکولز میں انٹرنیٹ کی سہولت حاصل نہ ہونے کی صورت میں اقدامات اٹھائے جائیں گے۔