سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلمبند کرا دیا
سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کا بیان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلمبند کرا دیا۔ جیو نیوز کے مطابق سابق ڈی ای او ریسکیو نے ریکارڈ اور شواہد بھی کمیٹی کو جمع کرادیے، جس میں فوٹیجز، عملہ اور گاڑیوں کا ریکارڈ شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی 9مئی کے 8مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا
بچاؤ کی کوششیں
کمیٹی نے سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سے سوال کیا کہ قیمتی جانیں کیوں نہ بچائی جاسکیں؟ اس پر سابق ریسکیو آفیسر نے جواب دیا کہ ڈوبنے والوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی، خوازخیلہ پل کے مقام پر پانی کا بہاؤ 77 ہزار کیوسک سے تجاوز کر گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ 9 بج کر 49 منٹ پر شہری کی کال ملی کہ ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، 10 بج کر 4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچی۔
ریسکیو آپریشن کی تفصیلات
سابق ریسکیو آفیسر نے مزید کہا کہ 15 منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سے سیاحوں کو بچانے کی کوشش شروع کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی جگہ پر پانی کا بہاؤ بہت تیز اور زیادہ تھا، 40 سے 45 منٹ میں جو کرسکتے تھے، ہم نے کیا اور 3 سیاحوں کو ریسکیو کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سوات واقعے سے قبل 2 ایمرجنسی آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا، 27 جون کو 8 مقامات پر آپریشنز کرکے 107 سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔








