غزہ میں اسرائیل کا خونریز حملہ، سکولوں پر بمباری، 60 فلسطینی شہید

غزہ میں تازہ ترین اسرائیلی حملے
غزہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) غزہ میں اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین اور شدید ترین حملوں میں کم از کم 60 فلسطینی شہید ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: ملیبرن کنسرٹ پلانر نے بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ کی پول کھول دی، تنازعہ شدت اختیار کرگیا
بمباری اور نقل مکانی
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، اسرائیلی ٹینک مشرقی غزہ کے علاقے زیتون میں داخل ہوگئے اور سکولوں پر بمباری کی گئی، جس کے باعث ہزاروں خاندانوں کو جان بچا کر نقل مکانی کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن اب کافی دیر ہو چکی، وہ وائٹ ہاؤس آنے کیلیے بھی تیار ہیں، امریکی صدر
عینی شاہدین کی معلومات
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے 4 سکولوں کو نشانہ بنایا اور ان میں پناہ لینے والے سینکڑوں خاندانوں کو نکلنے کا حکم دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں تعلیمی اداروں کے اوقات کار ایک مرتبہ پھر تبدیل ہونا شروع
محل وقوع کی شدت
غزہ شہر کے ایک رہائشی صلاح الدین نے بتایا: "دھماکے رکنے کا نام نہیں لے رہے، سکولوں اور گھروں پر بمباری کی گئی، ہر لمحہ زلزلے جیسا محسوس ہوتا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: کابل میں دھماکہ، وزیر خلیل حقانی ہلاک
بشری نقصانات
صحت حکام کا کہنا ہے کہ صرف پیر کے روز 58 افراد شہید ہوئے، جن میں زیتون میں 10، غزہ شہر کے جنوب مغرب میں 13 افراد شامل ہیں۔ مزید 22 افراد، جن میں خواتین، بچے اور ایک مقامی صحافی شامل ہیں، ایک ساحلی کیفے پر حملے میں شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کو “سپر سی ایم” کا خطاب مل گیا
صحافیوں کے نقصانات
فلسطینی صحافیوں کی تنظیم کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 220 سے زائد صحافی شہید ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا آئندہ ہفتے دورہ سعودی عرب کا امکان
اسرائیلی فوج کے دعوے
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ وہ صرف حماس کے عسکری مراکز کو نشانہ بنا رہی ہے اور شہریوں کے تحفظ کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، گراؤنڈ پر صورتحال اس کے برعکس ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی انویسٹرز فورم کے صدر چوہدری شفقت محمود کے اعزاز میں قومی یکجہتی فورم کی جانب سے تقریب کا اہتمام
اقوام متحدہ کی رپورٹ
اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی 80 فیصد آبادی یا تو بے گھر ہو چکی ہے یا نقل مکانی پر مجبور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یاسر حسین نے نادیہ خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا
جنگ بندی کی تجویز
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت حماس آدھے یرغمالیوں کو رہا کرے گی، جبکہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کو چھوڑے گا۔
حماس کا فیصلہ
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے امریکی تجویز تسلیم کر لی ہے، اب فیصلہ حماس کو کرنا ہے۔