امریکہ نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالروں کے خطرناک بموں کی کٹس فروخت کردیں

امریکہ کی دفاعی امداد اسرائیل کے لیے
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) — امریکہ نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے پیش نظر اسرائیل کو 510 ملین ڈالر (51 کروڑ ڈالر) کی بم گائیڈنس کٹس اور دیگر متعلقہ سازوسامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیکھر دھون کے ساتھ اکثر مقامات پر دکھائی دینے والی پراسرار خاتون کون ہے؟ آخر کا حقیقت سامنے آ گئی
دفاعی فروخت کی تفصیلات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع کے سیکیورٹی تعاون ادارے (DSCA) نے کہا ہے کہ "یہ ممکنہ فروخت اسرائیل کی موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی، اور اس کے سرحدی علاقوں، اہم انفراسٹرکچر اور شہری مراکز کے دفاع کو مضبوط کرے گی۔"
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی چین میں قائم بین الاقوامی ثالثی تنظیم میں بطور بانی رکن شمولیت
امریکی عزم
بیان میں مزید کہا گیا کہ "امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے، اور یہ امریکی قومی مفادات کے لیے بھی اہم ہے کہ اسرائیل کو ایک طاقتور اور تیار دفاعی نظام فراہم کیا جائے۔" امریکی محکمہ خارجہ نے اس فروخت کی منظوری دے دی ہے اور اب یہ معاملہ کانگریس کو بھیجا گیا ہے جو حتمی منظوری دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی سب سے مہنگی جنگ: حماس اور حزب اللہ کے ساتھ تنازعات نے اسرائیلی معیشت کو کیسے متاثر کیا؟
اسرائیل کا حالیہ فضائی حملہ
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات، سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی حکام کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بڑا فضائی حملہ کیا تھا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کی گئی تھی، جبکہ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
سفارتی کوششیں اور مستقبل کے خطرات
رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدا میں ایران کے ساتھ نئے معاہدے کے لیے سفارتی کوششیں کیں، لیکن بالآخر انہوں نے ایرانی جوہری سائٹس پر حملوں کا حکم دے دیا۔ حال ہی میں جنگ بندی کا اعلان ہوا ہے، مگر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ ایران کو دوبارہ جوہری تنصیبات بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، جس سے مستقبل میں ایک اور تنازع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔