امریکہ نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالروں کے خطرناک بموں کی کٹس فروخت کردیں

امریکہ کی دفاعی امداد اسرائیل کے لیے
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) — امریکہ نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے پیش نظر اسرائیل کو 510 ملین ڈالر (51 کروڑ ڈالر) کی بم گائیڈنس کٹس اور دیگر متعلقہ سازوسامان کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے اسرائیلی فوج کیخلاف حملوں کی 14ویں لہر کی ویڈیو جاری کر دی
دفاعی فروخت کی تفصیلات
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع کے سیکیورٹی تعاون ادارے (DSCA) نے کہا ہے کہ "یہ ممکنہ فروخت اسرائیل کی موجودہ اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنائے گی، اور اس کے سرحدی علاقوں، اہم انفراسٹرکچر اور شہری مراکز کے دفاع کو مضبوط کرے گی۔"
یہ بھی پڑھیں: صوبے میں امن کی خاطر ہر کسی کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں، ایمل ولی خان
امریکی عزم
بیان میں مزید کہا گیا کہ "امریکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے پرعزم ہے، اور یہ امریکی قومی مفادات کے لیے بھی اہم ہے کہ اسرائیل کو ایک طاقتور اور تیار دفاعی نظام فراہم کیا جائے۔" امریکی محکمہ خارجہ نے اس فروخت کی منظوری دے دی ہے اور اب یہ معاملہ کانگریس کو بھیجا گیا ہے جو حتمی منظوری دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر امریکی حملوں کے بعد سعودی عرب کے ماحول میں تابکاری کے آثار نہیں ملے،سعودی جوہری ریگولیٹر
اسرائیل کا حالیہ فضائی حملہ
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات، سائنسدانوں اور اعلیٰ فوجی حکام کو نشانہ بنانے کے لیے ایک بڑا فضائی حملہ کیا تھا۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کی گئی تھی، جبکہ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
سفارتی کوششیں اور مستقبل کے خطرات
رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدا میں ایران کے ساتھ نئے معاہدے کے لیے سفارتی کوششیں کیں، لیکن بالآخر انہوں نے ایرانی جوہری سائٹس پر حملوں کا حکم دے دیا۔ حال ہی میں جنگ بندی کا اعلان ہوا ہے، مگر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ ایران کو دوبارہ جوہری تنصیبات بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، جس سے مستقبل میں ایک اور تنازع کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔