عوام کا اپنے بچے اور اثاثے بیرون ملک منتقل کرنا لمحۂ فکریہ ہے، ابراہیم مراد

ابراہیم مراد کی اہمیت و ضرورت
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سابق وزیر ابراہیم مراد نے کہا ہے کہ ہنر و سرمایہ کے تحفظ کے لیے فوری اور مربوط قومی حکمت عملی ناگزیر ہے۔ 2018 کے بعد کی معاشی پالیسیاں ہنرمندوں اور سرمایہ کاروں کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ عوام کا اپنے بچے اور اثاثے بیرون ملک منتقل کرنا لمحۂ فکریہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شارجہ میں انٹرنیشنل بک فیئر (SIBF) کا 43 واں ایڈیشن شروع ہو گیا.
سرمایہ کاروں کا بیرون ملک منتقل ہونا
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر ابراہیم مراد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی اور خیبرپختونخوا سے سرمایہ کار طبقہ بڑے پیمانے پر بیرونِ ملک منتقل ہو رہا ہے۔ ہنر اور سرمایہ کا انخلاء قومی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ صرف 2024 میں 25,000 پاکستانیوں نے دوسرا پاسپورٹ حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دبئی میں گلوبل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ایگزیبیشن GETEX 2025 کا انعقاد
نئی کمپنیوں کا رجسٹریشن اور عالمی اثرات
عوام کا اپنے بچے اور اثاثے بیرون ملک منتقل کرنا لمحۂ فکریہ ہے۔ دبئی میں رجسٹرڈ نئی کمپنیاں پاکستان کی کل کمپنیوں کا 22 فیصد ہیں، برٹش ورجن آئی لینڈ، ہانگ کانگ، سیشلز اور آئرلینڈ میں پاکستانی کمپنیز کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ملک نے پاکستانی طلباء کے لیے 400 مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان کر دیا
پاکستانی شہریوں کے خروج کی صورتحال
سابق وزیر ابراہیم مراد کا مزید کہنا تھا کہ 2019 سے 2024 تک 32 لاکھ 75 ہزار پاکستانی ملک چھوڑ چکے ہیں، صرف 2024 میں 10 لاکھ پاکستانی روزگار کی تلاش میں بیرون ملک روانہ ہوئے۔ پاکستان کا متوسط طبقہ 1.9 کروڑ سے کم ہو کر صرف 50 لاکھ رہ گیا ہے۔
اقتصادی ترجیحات کی تبدیلی
ٹیلنٹ اور سرمایہ کا تحفظ پاکستان کی اولین اقتصادی ترجیح ہونی چاہیے۔ کاروباری، صنعتی اور ہنرمند طبقے کو قومی ترقی کی بنیاد تسلیم کیا جائے۔ PSDP کا بجٹ سے ہٹ کر تعلیم، ہنر اور جدت پر صرف کیا جائے۔ پاکستان کی اصل طاقت معدنیات یا انفراسٹرکچر نہیں، بلکہ اس کا نوجوان طبقہ ہے۔