ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم چوری کا ذریعہ بن گئی، حکومت کو 25 ارب کا نقصان: چیئرمین پی سی ڈی ایم اے

حکومت کی توجہ کی ضرورت
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سلیم ولی محمد نے ایک بار پھر حکومت کی توجہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت بغیر ڈیوٹی خام مال درآمد کر کے مقامی مارکیٹ میں فروخت کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کی طرف مبذول کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پریمئر سپر کرکٹ لیگ سیمی فائنل مرحلے میں داخل
درآمدات اور برآمدات کی صورتحال
انہوں نے نشاندہی کی کہ کیمیکلز اینڈ ڈائز کے چیپٹر 27 سے 32، بالخصوص 3204 کے درآمدی اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 سے 2024 کے دوران اس چیپٹر کے تحت درآمد میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے، مگر اس کے مقابلے میں برآمدات میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر چوری ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی مشترکہ خطرہ، سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کیا جائے: خواجہ آصف
مالی نقصان کی تفصیلات
سلیم ولی محمد نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی کہ صرف چیپٹر 3204 پر اگر نظر ڈالی جائے تو کسٹم ڈیوٹی تقریباً 6 ارب روپے جبکہ سیلز ٹیکس 18 ارب روپے بنتا ہے، جو مجموعی طور پر 24 سے 25 ارب روپے بنتا ہے۔ تاہم حکومت کو اس مد میں ریونیو بہت کم حاصل ہوا ہے جو باعث تشویش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مردان کے پہاڑوں سے سرکاری ملازمین سمیت 4افراد کی لاشیں برآمد
ای ایف ایس کے تحت تجاویز
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایکسپورٹ فیسلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کے تحت لگائے جانے والے 18 فیصد سیلز ٹیکس یا کسٹم ریبیٹ کی ادائیگی اس وقت کی جائے جب برآمدکنندگان کی جانب سے فارن ریمیٹنس موصول ہو جائے، تاکہ برآمدکنندگان کو انتظار نہ کرنا پڑے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں زلزلے کے جھٹکے
صنعتکاروں کے لیے چیلنج
انہوں نے ایک اہم تجویز پیش کی کہ حکومت کو چاہیے کہ برآمدی لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کے بغیر ای ایف ایس کے تحت درآمدات پر پابندی عائد کرے۔ اس سے اس اسکیم کے غلط استعمال کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ ای ایف ایس کے غلط استعمال کی وجہ سے بڑی تعداد میں کیمیکلز اینڈ ڈائز کے درآمدکنندگان اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں پی سی ڈی ایم اے کی رکنیت میں 25 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی پارٹی قائد نواز شریف سے مدارس بل پر مشاورت
ناانصافی کا نشانہ
سلیم ولی محمد نے صنعتکاروں اور درآمدکنندگان کے درمیان ناانصافی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ درآمدکنندگان درآمدی سطح پر ڈیوٹی، انکم ٹیکس، اضافی سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی ادا کرتے ہیں جبکہ صنعتیں ای ایف ایس کے تحت بغیر کسی ٹیکس کے خام مال درآمد کر رہی ہیں۔ یہ ناانصافی ہے کہ ایک فریق تمام ٹیکس ادا کرے جبکہ دوسرا فریق مکمل چھوٹ سے فائدہ اٹھائے۔
حکومت سے مطالبات
چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے حکومت سے شکوہ کیا کہ انہوں نے وفاقی بجٹ میں اناملیز کی نشاندہی کرتے ہوئے خاص طور پر ای ایف ایس سے متعلق کئی تجاویز ایف بی آر کو ارسال کیں مگر انہیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی کہ ای ایف ایس کے تحت درآمد شدہ مال کو صرف صنعتی پیداوار تک محدود کیا جائے اور برآمدی ایل سی کے بغیر اس اسکیم کے تحت فری درآمد کی اجازت نہ دی جائے۔