چارج لینے پہنچا تو دفتر پر پڑا بڑا سا تالہ منہ چڑھا رہا تھا، پرانے لوگ بلا کے سمجھ دار ہوتے تھے۔مروت، دید مرید سے اُن کی آنکھوں بھری ہوتی تھیں

مصنف کا تعارف

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 215

یہ بھی پڑھیں: سارہ خان کے ’اینٹی فیمینزم‘ خیالات نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی

چارج لینے کی کہانی

میں چارج لینے پہنچا تو دفتر پر پڑا بڑا سا تالہ میرا منہ چڑھا رہا تھا۔ یہاں باریش چوہدری نور احمد صاحب پراجیکٹ اسسٹنٹ تھے۔ کمال درویش انسان تھے۔ ملنسار، ہنس مکھ اور وضع دار۔ میرے لئے وہ والد کا درجہ رکھتے تھے۔ راجہ جاوید اکاؤنٹس کلرک تھا۔ سمجھ دار، مخلص اور قانون قائدے سے واقف۔ چاچا صادق نائب قاصد تھے۔ نیک، پارسا، شریف اور مخلص۔ صوفی نذیر چوکیدار تھا۔ یہ بھلے مانس مگر باتونی۔ کسی بھی افسر کے لئے ایسا ماتحت عملہ انعام سے کم نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: میں نے مریم نواز سے بہت عرصہ پہلے کہا تھا کہ آپ مستقبل میں لیڈر ہوں گی : خاور ریاض

ماتحت عملے کی خصوصیات

اس دور میں ابھی سیانے ماتحت اہل کاروں کا کال نہیں تھا۔ یہ پرانے لوگ بلا کے ذمہ دار اور سمجھ دار ہوتے تھے۔ مروت، دید مرید سے اُن کی آنکھوں بھری ہوتی تھیں۔ اب صرف آنکھیں دکھانے والے ہی رہ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنے اپارٹمنٹ سے کاروبار شروع کرنے والے چین کے سب سے امیر شخص جن کی کمپنی میں کوئی سرمایہ کاری تیار نہیں ہوئی

تبادلے کا معاملہ

خیر میں نے چوہدری نور احمد سے چارج کے بارے پوچھا تو کہنے لگے؛ "سر! خاں صاحب نے پوری کوشش کرنی ہے کہ تبادلہ کینسل ہو جائے۔ وہ مرتے مرتے ہی چارج چھوڑیں گے۔ وہ ٹرانسفر رکوانے ہی لاہور گئے ہیں۔" تین چار دن بعد خاں صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے میرے ہاتھ منسوخی تبادلہ کے حکم نامہ تھما دیا، بناوٹی مسکراہٹ سے چائے آفر کی۔ میں بھی لاہور چلا آیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ایئرپورٹ عملے نے دیانت داری کی مثال قائم کر دی، غیر ملکی بھی معترف

دوست کی مدد

اگلے روز اپنے بیج میٹ آفتاب جوئیہ کو فون کیا اور صورت حال سے آگاہ کیا۔ آفتاب چوہدری پرویز الٰہی وزیر بلدیات کا سٹاف افسر تھا۔ اس نے وزیر موصوف سے کہہ کر میرے کھاریاں تبادلے کے آڈرز بحال کرا دئیے۔ کھاریاں آیا تو خاں صاحب کو مجھ سے بھی پہلے اپنا تبادلہ منسوخ ہونے کی اطلاع مل چکی تھی۔ دفتر کو تالہ پڑا تھا۔ اس بار اپنی انتہائی کوشش کے باوجود وہ تبادلہ منسوخ کرانے میں ناکام رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود ایک سال بند رہی تو کتنا نقصان ہو گا؟ ایئر انڈیا نے بھارتی حکومت کو خط لکھ کر خبردار کر دیا

چارج کی واپسی

ایک روز مجھے چوہدری نور احمد صاحب کا فون آیا بولے؛ "سر! خاں صاحب نے چارج چھوڑ دیا ہے۔ آپ آکر جوائن کرلیں۔" اس آنکھ مچولی میں ایک ماہ بیت گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میکسیکو میں پہلی مرتبہ ووٹنگ کے ذریعے ججوں کا انتخاب کرلیا گیا

دانہ پانی کا قانون

میں کھاریاں پہنچا، جوائن کیا۔ اے سی سے ملاقات کی اور کام شروع کر دیا۔ ہم ایک بات بھول ہی جاتے ہیں "قانون قدرت ہے کہ جب کسی کا دانہ پانی کسی جگہ سے اٹھ جاتاہے تو وہاں سے اسے جانا ہی پڑتا ہے۔ دانہ پانی اٹھ جائے تو پھر کوئی بھی طاقت مدد گار نہیں ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرعون کے مقبرے کو لٹیروں نے جی بھر کے لوٹا، جو اشیاء نہ لے جاسکے وہ برطانوی و فرانسیسی سائنسدانوں نے اپنے ملکوں کے عجائب گھروں میں پہنچا دیں

اولین اقدامات

چارج لینے کے بعد دو کام کئے۔ پہلا چوہدری نور احمد صاحب کے ذریعہ خاں صاحب کو پیغام دیا وہ بچوں کے امتحان کے تک سرکاری گھر میں رہ سکتے ہیں۔ دوسرا اگر گھر میں سودا وغیرہ لانے کے لئے بندہ چاہیے تو جب تک آپ یہاں ہیں چاچا صادق یہ کام کرتا رہے گا۔“(جاری ہے)

نوٹ

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...