ستمبر 1966ء میں یوتھ موومنٹ کے سہ ماہی اجلاس میں غور کیا گیا کہ ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ کسی سماجی برائی کے خلاف تحریک برپا کر سکیں

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 83
ملاوٹ جیسی قبیح برائی کے خلاف مہم
ستمبر 1966ء میں منعقدہ یوتھ موومنٹ کی صوبائی مجلس عاملہ کے سہ ماہی اجلاس میں پہلی دفعہ اس امر پر غور کیا گیا کہ آیا ہم اراکین یوتھ موومنٹ اس پوزیشن میں ہیں کہ کسی سماجی بْرائی کے خلاف تحریک برپا کر سکیں۔ اس ضمن میں سید افتخار شبیر، ایم اے ایم صدیقی اور مجھ پر مشتمل ایک سب کمیٹی کو یہ کام تفویض کیا گیا کہ وہ اس ضمن میں ملاوٹ جیسی قبیح سماجی بْرائی کے خلاف تحریک چلانے کے لئے لائحہ عمل پر مشتمل رپورٹ آئندہ سہ ماہی اجلاس میں پیش کریں۔
مجوزہ سب کمیٹی نے اپنے اجلاسوں میں کافی غور و خوض کے بعد خوراک میں ملاوٹ کے خلاف تحریک چلانے کے ضمن میں ایک مفصل رپورٹ تیار کی، جسے دسمبر 1966ء میں منعقدہ صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں پیش کرکے منظوری لی گئی اور عاملہ کے اجلاس میں مجھے متفقہ طور پر بطورسیکرٹری جنرل اس تحریک کا ناظم مقرر کیا گیا۔ چنانچہ ملاوٹ کے خلاف تحریک چلانے کے لئے میں نے جو تنظیمی کمیٹی تشکیل دی، اس میں اس وقت کے معروف صحافی ضیاء الاسلام انصاری، تحریک پاکستان کے کارکن عبدالرؤف، شباب مفتی ایڈووکیٹ، معروف سماجی کارکن ڈاکٹر انوار الحق اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کے ریٹائرڈ آفیسر شامل ہیں۔
خوراک میں ملاوٹ کے خلاف مہم
کمیٹی نے بڑے غور و خوض کے بعد (چارٹر آف ڈیمانڈ) مسودہ مطالبات تیار کیا جس میں کہا گیا تھا:
- خوراک میں ملاوٹ کے مرتکب ملزمان کے مقدمات کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔
- ملاوٹ کے مرتکب مجرمان کو ناقص اشیائے خوردنی کے ذریعے عوام الناس کو بیماریوں میں مبتلا کرکے بتدریج موت سے ہمکنار کرنے کا ذمہ دار ٹھہرا کر سزائے موت دی جائے۔
- اس ضمن میں پیور فوڈ ایکٹ میں ترامیم لائی جائیں۔
- مغربی پاکستان کے ہر ضلع میں فوڈ اینالسٹ لیبارٹریاں قائم کی جائیں۔
- حکومت خود بھی ملاوٹ سے پاک اشیاء کے ماڈل سٹورز قائم کرے۔
- حکومت قانونی طور پر پابندی لگائے کہ کھانے پینے کی اشیاء کھلے عام فروخت نہ کی جائیں گی بلکہ ایک چھٹانک سے لے کر 100 کلو تک سربند پیکٹوں میں فروخت کرنے کی اجازت ہوگی، جن پر مینوفیکچرز کا نام اور ایڈریس تحریر ہوگا۔
سیمینار بعنوان
خوراک میں ملاوٹ جیسی سماجی برائی کے اسباب و محرکات اور تدارک
اس دوران خوراک میں ملاوٹ کا قلع قمع "کیوں اور کیسے" کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں اس وقت کی وزیر صحت محترمہ بیگم خلیق الزمان صاحبہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت فرمائی۔ دیگر مقررین میں ہماری کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر انوار الحق، شباب مفتی ایڈووکیٹ، معروف صحافی ضیاء الاسلام انصاری شامل تھے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔