ہندوستانی سرحد کافی فاصلے پر تھی، شمالاً جنوباً یہ دوسری ریلوے لائن تھی جس نے پاکستان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک نئے راستے سے سفرکرناتھا

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 174

متبادل مرکزی لائن کا قیام

مستقبل میں ایسے ہی اندیشوں کے پیش نظر یہ طے پایا کہ ایک ایسی متبادل مرکزی لائن شمالی اور جنوبی حصے کے بیچ میں بنائی جائے جو سرحد سے کافی پرے اور دشمن کے پہنچ سے دور ہو۔ اس کے لیے بہترین تو دو ہی راستے تھے کہ یا تو اس لائن کو ملک کے عین وسطی علاقے سے گزارا جائے یا مزید مغرب کی طرف پہاڑی سلسلوں میں نئی پٹری بچھا کر اسے ہندوستان کی سرحدوں سے دور رکھ کر شمال کی طرف لے جا کر دوبارہ ایم ایل 1 سے ملا دیا جائے۔

دشوار گزار راستے کی مشکلات

جہاں سے یہ ایک طرف تو پشاور تک کا اپنا سفر جاری رکھ سکے گی تو دوسری طرف تھوڑا پیچھے پلٹ کر بغیر کسی رکاوٹ یا خطرے کے اسلام آباد بھی پہنچ سکے گی۔ انتہائی دشوار گزار پہاڑی راستوں کی وجہ سے یہ کوئی بہترین حل نہیں تھا اور اس کے لیے بہت زیادہ مالی وسائل اور وقت درکار تھا۔ مسلسل اور تکنیکی بحث و مباحثے اور اپنی ضروریات اور مالی وسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے وسطی راستے کو اپنانے کا فیصلہ ہوا۔

سروے اور تجزیہ

جب اس روٹ کا تفصیلی سروے کیا گیا تو یہ نتیجہ نکلا کہ پٹریوں کے کچھ گیج بدلنے اور بوسیدہ لائنوں میں ضروری ردو بدل اور بہتری کے بعد یہ ممکن تھا کہ یہاں سے دوسری مرکزی لائن بنائی جائے جو پاکستان کے نسبتاً زیادہ محفوظ علاقوں سے گزرے گی۔

چیلنجز کا سامنا

اس مسئلے میں سب سے بڑی مشکل پیش آ رہی تھی کہ راستے میں آنے والے علاقوں میں سے کچھ برانچ لائنیں ایسی بھی تھیں جو ابھی تک نیرو گیج یعنی چھوٹی 2 فٹ 6 انچ چوڑی پٹری پر مشتمل تھیں، جب کہ پاکستان نے براڈ گیج یعنی 5 فٹ 6 انچ چوڑی پٹری کو اپنایا ہوا تھا اور پاکستان کی زیادہ تر پٹریاں اسی ناپ پر بنی ہوئی تھیں۔

محکمہ ریلوے کی ذمہ داریاں

محکمہ ریلوے کو اس سلسلے میں اب دو بڑے کام کرنے تھے: ایک تو یہ کہ اس منصوبے کا فوری آغاز کیا جائے اور جہاں جہاں 2 شہروں کے درمیان چھوٹے گیج کی پرانی پٹری بچھی ہوئی تھی تو اس کی جگہ براڈ گیج کی نئی پٹری بچھائی جائے، کیونکہ یہ کیے بغیر اس کا رابطہ پاکستان میں پہلے سے موجود پٹریوں سے نہ ہو سکتا تھا۔

کوٹری اٹک لائن اور ایم ایل 2

شروع میں تو اسے کوٹری اٹک لائن ہی کہا جاتا تھا تاہم بعد میں جب ریلوے کے نظام میں باقاعدگی لائی گئی تو اس کو متبادل لائن کا سرکاری نام ایم ایل 2 یعنی مین لائن نمبر 2 رکھ دیا گیا۔ اس کے مجوزہ روٹ کے مطابق اسے کوٹری سے لاڑکانہ، جیکب آباد اور پھر وہاں سے جنوبی پنجاب کے علاقوں میں سے گزرتے ہوئے اٹک پہنچنا تھا، جہاں سے اسے ایک بار پھر کراچی، پشاور کی قدیم مرکزی لائن یعنی ایم ایل 1 میں ضم کر دیا جانا تھا۔

حتمی فیصلہ

اس لائن کے آغاز کے لیے کراچی سے کوٹری تک ایم ایل 1 کا حصہ پہلے سے موجود تھا، لہذا اسی لائن کو استعمال کیا گیا۔ یہاں سے ہندوستانی سرحد کافی فاصلے پر تھی، اس لیے اسے محفوظ تصور کیا گیا۔ یہ اپنی نوعیت کی دوسری ریلوے لائن تھی جس نے پاکستان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک ایک نئے راستے سے سفر کرنا تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...