مصباح کی جگہ اظہر محمود کو کوچ کیوں بنایا گیا؟ باسط علی نے راز فاش کردیا۔

اظہر محمود کی تقرری اور باسط علی کے انکشافات
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اظہر محمود کو ٹیسٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے، جس کے ساتھ ہی سابق کرکٹر باسط علی نے کئی حیران کن حقائق کا پردہ فاش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چلڈرن لائبریری کی ری سٹرکچرنگ فروری تک مکمل کرنے کی ہدایات ، اپ گریڈیشن کیلئے 4 کمیٹیاں قائم
اظہر محمود کا عہدہ
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، پی سی بی نے اس معاملہ کا باضابطہ اعلان پیر کو کیا۔ اظہر محمود اپریل 2026 تک اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں گے۔ 50 سالہ سابق آل راؤنڈر اپریل 2024 میں دو سالہ معاہدے پر پی سی بی کے ساتھ شامل ہوئے تھے اور اس سے قبل قومی ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کا پاوں میں چوٹ آنے سے دورہ چین موخر
مستقبل کی منصوبہ بندی
اظہر محمود کی کوچنگ کے تحت پاکستان آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2025-27 کے آغاز کے لیے اکتوبر-نومبر میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز سے میچ کھیلیں گے، جس کے بعد مارچ-اپریل 2026 میں بنگلہ دیش کے خلاف اوے سیریز ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے بچوں کو ذاتی طور پر لندن چھوڑنے کا فیصلہ کیا، وہ اس وقت جلا وطن یا عدالتی مجبور نہیں تھے، صحافی حسن ایوب کا قاسم خان کو جواب
باسط علی کے انکشافات
ایک مقامی یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے، باسط علی نے حالات کی تبدیلی کی وجہ سے مصباح الحق کو ہیڈ کوچ کے عہدے سے نکالے جانے کی خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی کے اندر کے حالات اور عاقب جاوید اور ٹی 20 کپتان سلمان علی آغا کی حمایت نے فیصلہ تبدیل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت؛ وزارت داخلہ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن ایف آئی اے ملازمین کی ترقیوں کیلئے رضامند
معلومات کی تصدیق
باسط علی نے کہا کہ "مصباح ہیڈ کوچ بننے والے تھے، لیکن حالات کی تبدیلی کے باعث سب کچھ بدل گیا۔ عاقب جاوید اور کپتان سلمان علی آغا کی باتوں کی وجہ سے اظہر محمود کو یہ عہدہ دیا گیا۔ میں یہ بات پوری ذمے داری سے کہہ رہا ہوں۔"
یہ بھی پڑھیں: پی ایف یو جے دستور گروپ کی پیکا ایکٹ میں ترمیم کیخلاف درخواست پر نوٹس جاری
پی سی بی کی غیر مستقل مزاجیاں
باسط علی نے پی سی بی کی کوچنگ کے فیصلوں میں غیر مستقل مزاجی پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ کیوں ماضی کے مینٹورز کے ساتھ تین سال کا معاہدہ ہونے کے باوجود انہیں پیسے دے کر فارغ کر دیا گیا۔
انصاف کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ "فیصلہ سازی میں انصاف اور مستقل مزاجی ضروری ہے۔ اگر ایک معاملے میں معاہدہ ختم کیا جا سکتا ہے تو یہ اصول سب کے لئے یکساں ہونا چاہیے۔ اگر آپ انصاف کے اصولوں کو اپناتے ہیں تو انہیں سب پر یکساں لاگو کیا جانا چاہیے۔"