سابق پی ٹی وی سینیئر افسران کا اجلاس، حکومتی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کر دیا

سابق سینیئر افسروں کا پی ٹی وی کی بقاء کے حوالے سے اجلاس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان ٹیلیویژن کے سابق سینیئر افسروں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پی ٹی وی کی بقاء اور استحکام کے لیے قابلِ عمل منصوبے کا فوری اعلان کیا جائے۔ یہ اقدام کارکنوں کو مکمل خود اعتمادی اور یکسوئی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے میں مدد دیتا ہے اور اس عظیم ادارے کو قومی سلامتی کے تحفظ اور تہذیبی اَقدار کے فروغ میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایٹمی تنصیبات پر حملے قابل مذمت، امن کو راستہ نہ دیا تو تباہی ہوگی: رافیل گروسی
اجلاس میں شرکت کرنے والے افراد
پی ٹی وی کے سابق سینیئر افسروں کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سابق منیجنگ ڈائریکٹرز محمّد زبیر اور قاضی مصطفٰی کمال، شعبۂ خبر کے سابق ڈائریکٹرز شکور طاہر، سیّد جاوید علی، خالد وڑائچ، مزمل احمد خان، شاذیہ سکندر، اویس بٹ، مرزا راشد بیگ اور عارف محمود نے شرکت کی۔ مزید برآں، نیُوز کے سابق کنٹرولرز ڈاکٹر زیڈ اے قریشی، سلیم جاوید، ارشد سلیم، ایوب منہاس، رمضان خالد اور عصمتُ اللہ نیازی بھی موجود تھے۔ سابق ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر مصطفٰی کمال مندوخیل، نیُوز اور کرنٹ افیئرز کے سابق ڈائریکٹر سرور منیر راؤ، اور سابق کنٹرولر نیُوز نذیر تبسّم نے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: دادا انبالہ اور پانی پت کے اسکولوں میں پڑھا چکے تھے، مردان خانے میں ملنے والوں کا تانتا بندھا رہتا جن میں ہندو، سکھ، مسیحی اور نچلی ذاتوں کے لوگ شامل تھے۔
ٹی وی لائسنس فیس کے خاتمے پر تشویش
اجلاس کے شرکاء نے ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کے حکومتی فیصلے اور اس کے مضمرات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ اس اقدام کے نتیجے میں پاکستان ٹیلیویژن کے کارکنوں میں عدم تحفظ کا احساس اور مایوسی پیدا ہوگی۔ اس سے ان کی پیشہ ورانہ کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔ شرکاء نے یہ بھی بیان کیا کہ حکومت نے اس معاملے کے تمام پہلوؤں پر غور کیے بغیر، جلد بازی میں یہ فیصلہ کیا ہے، جو پی ٹی وی کی مجموعی کارکردگی کے لیے سخت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اے آئی کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال میں لانے کے لیے امریکی محکمہ دفاع نے اوپن اے آئی سے معاہدہ کرلیا
حکومتی فیصلے پر حیرت اور افسوس
اجلاس میں حکومتی فیصلے پر بھی خاص طور پر حیرت کا اظہار کیا گیا، کہ حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کو اعتماد میں نہیں لیا۔ اگر یہ حکومتی فیصلہ قبل از وقت منظرعام پر آتا تو قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ارکان کو اظہارِ خیال کا موقع ملتا۔
یہ بھی پڑھیں: قتل کے موقع پر گھر میں موجود ثناء یوسف کی پھوپھو نے کیا دیکھا؟ مقتولہ کے والد کا انکشاف
باہمی تعاون کی ضرورت
اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ ٹی وی لائسنس فیس صرف پاکستان میں نہیں، بلکہ برطانیہ، جاپان اور کئی دیگر ممالک میں بھی نافذ ہے۔ اس فیس کے ذریعے قومی نشریاتی ادارے کو ضروری فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ وہ ملکی مقاصد کو حاصل کرنے میں مدد کر سکے۔ شرکاء نے حکومت کو توجہ دلائی کہ حالیہ دو عشروں میں حکومتی عدم توجّہ کی وجہ سے پی ٹی وی شدید مالی زبوں حالی کا شکار ہے، جس سے ملازمین اور پینشنرز کو مزید مسائل کا سامنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر سندھ کا 9 مئی کے ملزمان کو عام معافی دینے کا مطالبہ
قومی نشریاتی ادارے کی اہمیت
شرکاء نے اس امر پر زور دیا کہ موجودہ خطے میں تناؤ کی صورت حال میں، پاکستان ٹیلیویژن جیسے قومی نشریاتی ادارے کو مالی اور تکنیکی اعتبار سے مستحکم بنایا جانا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ کارکن مکمل ذہنی آسودگی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں۔
پینشنرز کے مطالبات کی منظوری
اجلاس میں آل پاکستان پی ٹی وی پینشنرز اتحاد کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت اطلاعات کے حکام سے درخواست کی گئی کہ پینشنرز کے مطالبات جلد از جلد منظور کیے جائیں، تاکہ انہیں اپنے حق کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے سے بچایا جا سکے۔