ججز کی سنیارٹی پر مشاورت کا معاملہ، جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن کو ایک اور خط

اصولی کیفیت: جسٹس منصور علی شاہ کا خط
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو ایک اور اہم خط ارسال کر دیا ہے جس میں ج Judges کی سنیارٹی کے تعین کے معاملے پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے 3 سنیئر افسران کو قید اور جرمانے کی سزائیں
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی تیاری
نجی ٹی وی چینل آج نیوز ذرائع کے مطابق یہ خط جسٹس منصور علی شاہ نے گزشتہ روز جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل تحریر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام میں رکاوٹ ڈالنے اور اسے سیاست زدہ کرنے کی بھارتی کوششوں کو مسترد کر دیا
آئینی تقاضوں کا ذکر
خط کے مندرجات کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ج Judges کی سنیارٹی جیسے اہم اور حساس معاملے پر چیف جسٹس یا دیگر متعلقہ حکام سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، جو آئین کے تقاضوں کے برخلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: والد سے محبت کے اظہار کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
صدرِ مملکت کی ذمہ داری
جسٹس منصور نے اپنے خط میں واضح کیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت صدرِ مملکت چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند تھے، لیکن اس کے برعکس انہوں نے جلدبازی میں ازخود سنیارٹی کا تعین کر لیا۔
انٹرا کورٹ اپیل کا ذکر
خط میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ سنیارٹی کا یہ معاملہ پہلے ہی انٹرا کورٹ اپیل میں زیر التوا ہے، اس لیے اس پر یکطرفہ فیصلہ کرنا مناسب نہیں تھا۔ جسٹس منصور کا کہنا ہے کہ ان کی رائے میں اس اہم معاملے پر باضابطہ مشاورت ناگزیر تھی۔