سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائی کورٹ
پشاور ہائیکورٹ میں سماعت
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائیکورٹ نے دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران کمشنر مالاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ، ڈی آئی خان اور دیگر متعلقہ افسران کو طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: افراد کی خوشنودی کو ٹھکرائے بغیر زندگی بسر نہیں کی جا سکتی، آپ کو اپنا ”وجود“ برقرار رکھنے کیلئے یہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے جس سے فرار ممکن نہیں
چیف جسٹس کا اظہارِ تشویش
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے نامزد چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: تھانے میں ٹک ٹاک بنانے پر 7 افراد کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
سیاحوں کی حفاظت کے سوالات
چیف جسٹس نے کہا کہ غفلت کے باعث 17 جانیں ضائع ہوئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا؟ سیاحوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے؟ سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں؟ دریا اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کس کی ذمے داری ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کراچی؛ ڈیفنس سے ایک اور کروڑ پتی گھریلو ملازم گرفتار
حکومتی کارروائیوں کا جائزہ
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، ایئر ایمبولینس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہو سکی۔
اگلی سماعت کی تاریخ
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟ بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر سوات واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔








