پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف

پی ٹی اے کے خلاف ضابطہ الاؤنسز کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین اور ارکان کی جانب سے خلافِ ضابطہ 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا طارق جمیل کی تقریر اسٹیبلشمنٹ نے نہیں روکی بلکہ ۔۔۔ خود ہی وضاحت جاری کردی
آڈٹ حکام کی بریفنگ
ڈان نیوز کے مطابق، آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔ کنوینئر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اے ڈی بی کا پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی امداد کا اعلان
خلاف ضابطہ الاؤنسز کی تفصیلات
آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے اب تک چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کے الاؤنسز ملے، جن میں 2021 میں ایک کروڑ 13 لاکھ روپے کے الاؤنسز خلاف ضابطہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی میڈیا کی تیاری دیکھ کر لگتا ہے انہیں 2 مہینے پہلے سے سب معلوم تھا: نادیہ خان
قانونی صورتحال
حکام کے مطابق، قانون کے تحت ایم پی ون اور ایم پی ٹو گریڈ کے افسران کو علیحدہ الاؤنس دینا خلافِ ضابطہ ہے، جس کے نتیجے میں چیئرمین و ممبران پی ٹی اے نے غیرقانونی طور پر یہ رقوم وصول کی ہیں۔ 2011 سے 2013 کے درمیان ان الاؤنسز کی وصولی نہیں ہوئی، جبکہ یہ معاملہ 2008 سے زیر التوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکیتی کے دوران 2 خواتین سے اجتماعی زیادتی
وزارت قانون کا مؤقف
ممبر فنانس پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت قانون کی رائے یہ ہے کہ ایم پی ون افسران کے لیے ایسی کوئی قدغن نہیں ہے کہ وہ صرف بنیادی تنخواہ ہی لیں۔ کابینہ نے پی ٹی اے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شکارپور: انڈس ہائی وے پر مسلح ملزمان کی کار پر فائرنگ، 4 افراد جاں بحق
چیئرمین پی ٹی اے کی وضاحت
چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ وہ اس معاملے کے حل کے لیے آڈٹ حکام سے ملاقاتیں کر چکے ہیں اور وزارت قانون کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز خلاف ضابطہ نہیں ہیں۔ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں ترمیم کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی حکومتی شخصیت کا عمران خان سے رابطہ ہوا، نہ کوئی مذاکرات، نہ پیشکش ہوئی: سینیٹر عرفان صدیقی
کمیٹی کے سوالات
کمیٹی کے کنوینئر نے سوال اٹھایا کہ قانونی ابہام کی صورت میں کیا چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو الاؤنسز لینے چاہیے؟ ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر ایکٹ میں ترمیم منظور بھی ہو جائے، تب بھی ماضی میں لیے گئے الاؤنسز کی رقم واپس کرنا ہوگی کیونکہ کوئی بھی قانون ماضی پر نافذ نہیں ہو سکتا۔
انکوائری کی ہدایت
پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔