ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کردیا

تہران کا جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی قوم کو ایک ساتھ آنے کی ضرورت ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ
ڈان نیوز نے عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ 12 دن تک جاری رہی، جس کے بعد تہران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے ضلع دکی میں ژالہ باری کا 42 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
قانون سازی اور اس کی منظوری
25 جون کو، جنگ بندی کے ایک دن بعد، ایرانی قانون سازوں نے بھاری اکثریت سے اس بل کے حق میں ووٹ دیا جس کے تحت ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کیا گیا۔ سرکاری میڈیا نے آج بتایا کہ اس قانون سازی نے آخری مرحلہ بھی عبور کر لیا ہے اور اب یہ قانون نافذ العمل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نجم سیٹھی کا انٹرویو کرنے پر بھارتی صحافی بہت بڑی مشکل میں پھنس گیا
قانون کے مقاصد
ایرانی میڈیا میں شائع ہونے والے قانون کے متن کے مطابق یہ قانون سازی 'اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کے تحت بنیادی حقوق کی مکمل حمایت کو یقینی بنانے' اور 'خصوصاً یورینیم کی افزودگی' کے مقصد سے کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے رافیل کے ساتھ دوسرا کون سا بھارتی طیارہ گرایا اور انہیں نشانہ کیسے بنایا گیا؟ تفصیل سامنے آگئی۔
جوہری مذاکرات میں اختلافات
یورینیئم افزودگی کا معاملہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری مذاکرات میں اختلافات کی اصل وجہ رہا، جو جنگ کی وجہ سے تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی “فائنل کال”: خیبرپختونخوا کے مقابلے میں پنجاب اور سندھ سے کارکنان کی بڑی تعداد احتجاج میں شامل کیوں نہیں ہوئی؟
ایران کے جوابی اقدامات
ایران نے رافیل گروسی کی اُس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے جنگ کے دوران بمباری کا نشانہ بننے والی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ایرانی حکام نے آئی اے ای اے پر شدید تنقید کی ہے کہ اس نے اسرائیل اور امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر 'خاموشی' اختیار کی۔
خلاصہ
یہ 12 روزہ جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر بمباری کی، جس سے اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں، اور سیکڑوں شہریوں کی جانیں گئیں۔ اس کے جواب میں تہران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کی۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جوہری تنصیبات کو 'سنگین' نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا تھا۔