ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کردیا

تہران کا جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون معطل
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) نے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون باضابطہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں سابق اہم پولیس افسر کا قتل، بیوی کی گوگل سرچ ہسٹری کا جائزہ لیا گیا تو معمہ ہی حل ہو گیا، حیران کن انکشاف
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ
ڈان نیوز نے عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 13 جون کو ایران اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ 12 دن تک جاری رہی، جس کے بعد تہران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ پر جانور خریدنے کے خواہشمند لاہور کے شہریوں کیلئے خوشخبری
قانون سازی اور اس کی منظوری
25 جون کو، جنگ بندی کے ایک دن بعد، ایرانی قانون سازوں نے بھاری اکثریت سے اس بل کے حق میں ووٹ دیا جس کے تحت ایجنسی کے ساتھ تعاون کو معطل کیا گیا۔ سرکاری میڈیا نے آج بتایا کہ اس قانون سازی نے آخری مرحلہ بھی عبور کر لیا ہے اور اب یہ قانون نافذ العمل ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریٹر نے ایمرجنسی کی نوعیت کو غلط سمجھا اور اسے میڈیکل ایمرجنسی سمجھ کر کارروائی کی، سانحہ سوات سے متعلق ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 شاہ فہد کا انکشاف
قانون کے مقاصد
ایرانی میڈیا میں شائع ہونے والے قانون کے متن کے مطابق یہ قانون سازی 'اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری عدم پھیلاؤ معاہدے کے تحت بنیادی حقوق کی مکمل حمایت کو یقینی بنانے' اور 'خصوصاً یورینیم کی افزودگی' کے مقصد سے کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: القادر ٹرسٹ کیس: اشتہاری ملزم کی بنی گالہ میں 405 کنال اراضی نیلام
جوہری مذاکرات میں اختلافات
یورینیئم افزودگی کا معاملہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری مذاکرات میں اختلافات کی اصل وجہ رہا، جو جنگ کی وجہ سے تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ کابینہ میں نامزدگی کے بعد ایکس کے صارفین ‘بلیو سکائی’ کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں
ایران کے جوابی اقدامات
ایران نے رافیل گروسی کی اُس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے جنگ کے دوران بمباری کا نشانہ بننے والی جوہری تنصیبات کا دورہ کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ ایرانی حکام نے آئی اے ای اے پر شدید تنقید کی ہے کہ اس نے اسرائیل اور امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں پر 'خاموشی' اختیار کی۔
خلاصہ
یہ 12 روزہ جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر بمباری کی، جس سے اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں، اور سیکڑوں شہریوں کی جانیں گئیں۔ اس کے جواب میں تہران نے اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کی بارش کی۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جوہری تنصیبات کو 'سنگین' نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا تھا۔