سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل سے سزا سنا دی گئی

سابق وزیر اعظم کی سزا
ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل سے توہین عدالت کیس میں 6 مہینے قید کی سزا سنا دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ عامر کی لہنگا چولی میں تصاویر وائرل لیکن اس کی قیمت کیا نکلی ؟ پاکستانی حیران پریشان
مقدمے کی تفصیلات
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق انٹرنیشنل کرائمز ٹریبیونل ون نے جسٹس غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں فیصلہ کیا۔ مقدمے میں شیخ حسینہ واجد کی مبینہ فون کال پر 227 افراد کے قتل کا بیان بنیاد بنایا گیا۔ شیخ حسینہ 5 اگست کو بھارت فرار ہو گئی تھیں اور تب سے وہیں مقیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم جج ہیں، کوئی ریفارمر نہیں ہیں، ہر مرتبہ کوئی نہ کوئی سیاسی جماعت بینیفشری ہوتی ہے، سپریم کورٹ آئینی بنچ
فیصلے کی بنیاد
یہ فیصلہ آج 3 رکنی بینچ نے سنایا جس کی سربراہی جسٹس محمد غلام مرتضیٰ موزمدر کر رہے تھے۔ یہ فیصلہ گزشتہ سال سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک مبینہ آڈیو گفتگو کی بنیاد پر سنایا گیا، جس میں حسینہ کو گووند گنج کے سابق اپوزیشن چیئرمین شاکل اکندا بلبل سے یہ کہتے سنا گیا: "میرے خلاف 227 مقدمات درج ہیں، تو مجھے 227 لوگوں کو مارنے کا لائسنس مل گیا ہے۔" ٹریبونل نے اس بیان کو عدالتی عمل میں رکاوٹ اور عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا۔ شاکل بلبل کو اس گفتگو میں کردار ادا کرنے پر 2 ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترک ڈرامے ‘ارطغرل’ کے مرکزی کردار نے اپنی عالمی شہرت کا کریڈٹ پاکستان کو دے دیا
سزاؤں کی تنفیذ
"ڈیلی سٹار" نے ٹریبونل کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ سزائیں اس وقت نافذ ہوں گی جب مجرمان عدالت کے سامنے خودسپردگی کریں گے یا انہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے گرفتار کریں گے۔ یہ سزائیں غیر سخت (Non-rigorous) قید کے زمرے میں آئیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی خاتون اول کا کانسی کا مجسمہ پراسرار طور پر غائب ہوگیا
پراسیکیوشن کا مؤقف
آئی سی ٹی کے چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے 30 اپریل کو یہ معاملہ ٹریبونل کے سامنے پیش کیا۔ ان کے مطابق، مذکورہ گفتگو نہ صرف متاثرین اور گواہوں کو ڈرانے کی کوشش تھی بلکہ جاری مقدمات کو متاثر کرنے کا بھی ایک حربہ تھی۔ کریمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (CID) کی فرانزک رپورٹ سے تصدیق ہوئی ہے کہ آڈیو میں موجود آواز شیخ حسینہ واجد کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی
عدالت کی کارروائی
ٹریبونل نے حسینہ اور بلبل کو 25 مئی تک وضاحت جمع کرانے کی ہدایت دی تھی، تاہم دونوں نے نہ عدالت میں حاضری دی اور نہ ہی کوئی تحریری بیان جمع کرایا۔ اس پر عدالت نے معروف اخبارات میں طلبی کے اشتہارات شائع کروا کر 3 جون کو پیش ہونے یا وکیل کے ذریعے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔
غیر موجودگی میں سزا
تاہم حسینہ کی جانب سے نہ خود پیشی ہوئی اور نہ ہی وکیل کے ذریعے کوئی جواب داخل ہوا، جس پر عدالت نے آج ان کی غیر حاضری میں سزا سنائی۔ یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد نے گزشتہ سال 5 اگست کو عوامی احتجاج کے بعد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور بعد ازاں بھارت فرار ہو گئیں۔