کامیابی کا ایک فن یہ بھی ہے کہ آپ مٹھی گرم کرنے کے طریقوں سے واقفیت رکھتے ہوں، شاید یہ رواج ہے کہ مراعات اس ملک سے لو اور دیار غیر میں جا بسو

مصنف کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 216
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سیمنٹ وکٹ کی کرکٹ ختم نہیں ہونی چاہیے تھی، شاہد آفریدی
گھر کی تلاش
دفتری حالات بہتر کرکے اب اگلامرحلہ کرائے کے گھر کی تلاش اور بچوں کی لالہ موسیٰ سے کھاریاں شفٹنگ تھی۔ چوہدری نور احمد صاحب نے شہر سے 3 کلو میٹر کی دور اپنے واقف کی کھاریاں ڈنگہ روڈ پر واقع ایک نئی تعمیر شدہ بڑی سی کوٹھی ہماری رہائش کے لئے تلاش کر لی جس کا کرایہ بھی بہت معقول 200 روپے ماہانہ تھا۔ اس کوٹھی کے سامنے بڑا لان تھا، لمبی ڈرائیووے، 3 بیڈ رومز، ڈرائینگ ڈائینگ، باورچی خانہ، یعنی یہ ساری سہولتوں سے لیس تھی۔ اس کے مالک بیرون ملک تھے جبکہ یہاں اس گھر کا کیئر ٹیکر ان کا ایک غریب رشتہ دار تھا جو چوہدری نور احمد کا واقف کار تھا۔ آبادی سے ذرا ہٹ کر یہ سنسان مگر پر سکون جگہ تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ مکمل طور پر ٹیکس فری ہوگا: عظمیٰ بخاری
کھاریاں ڈنگہ روڈ کی موجودہ حالت
(آج تو کھاریاں ڈنگہ روڈ پر خالی زمین دیکھنے کو آنکھیں ترس جاتی ہیں۔ بڑھتی اور بے ہنگم پھیلتی آبادی نے مرکزی شاہراؤں کو سکیڑ کر زندگی کو حادثات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ نہ کوئی پوچھنے والا، نہ کوئی پالیسی اور نہ کوئی قائدہ۔ جس کا جو دل چاہے کرے کوئی پوچھ گھچ نہیں۔ بس جیب میں ٹکے ہونے چاہیئں تاکہ اگر کوئی کبھی پوچھنے آ ہی جائے تو اس کی مٹھی گرم کی جا سکے۔ اس ملک میں کامیابی کا ایک فن یہ بھی ہے کہ آپ مٹھی گرم کرنے کے چند طریقوں سے واقفیت رکھتے ہوں۔)
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم میں ہمیں مولانا کا ووٹ نہیں ساتھ چاہئے: عرفان صدیقی
عظمیٰ بیگم اور گیس کا بندوبست
یہ جگہ عظمیٰ بیگم کو بھی پسند آئی۔اس زمانے میں یہاں سوئی گیس نہ تھی اور چولہا جلانے کے لئے گیس سلنڈر استعمال کرنے پڑتے تھے۔ چوہدری نور احمد صاحب نے مشتاق دھنی سے کہہ کر گیس کا بندوبست کرا دیا تھا۔ میں جب تک کھاریاں رہا گیس بلا تواتر مجھے ملتی رہی تھے۔ اس دور میں 11 کلو گیس کا سلنڈر تیتیس(33) روپے کا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ، پاکستان نے سکاٹ لینڈ کو دھول چٹا دی
کھاریاں کی سفر کی تفصیلات
لالہ موسیٰ سے کھاریاں پہنچتے اس سلنڈر کی قیمت میں 8 روپے کا اضافہ ہو گیا تھا۔ چوہدری گڈز کے مالک چوہدری عبدالغفور، بہت اچھے، ملنسار اور بڑے دل کے مالک تھے۔ انہوں نے ٹرک مہیا کیا اور ہم لالہ موسیٰ چھوڑ کر کھاریاں چلے آئے۔ جب میں اور عظمیٰ لالہ موسیٰ شفٹ ہوئے تھے تو 2 تھے اور اب جب کھاریاں آئے تو اللہ کے کرم سے 2 سے 4 ہو چکے تھے: عظمیٰ، عمر، احمد اور میں۔
یہ بھی پڑھیں: اب میں مودی سے پوچھتا ہوں کہ کیا ثبوت ہے کہ پہلگام حملہ کرنے والے پیشہ ور قاتل نہیں بلکہ پاکستانی تھے” فلمی نقاد کے آر کے نے جواب مانگ لیا
کھاریاں کے افسر اور دوستی
یہاں آنے کے کچھ عرصہ بعد ایس ڈی او(سب ڈویثرنل افیسر) ہائی ویز انصروڑائچ سے دوستی ہو گئی تھی۔ ان کا اور میرا دفتر ساتھ ساتھ تھے۔ وہ سلجھا ہوا شخص تھا۔ ہمارے بچے بھی آپس میں ملتے تھے۔ بعد میں انصر چیف انجینئر ساؤتھ پنجاب ریٹائر ہوا۔ وہ اب کینڈین شہری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ڈی چوک پر لاشیں گرانے آ رہی ہے؛ فیصل واوڈا
دوستی اور شکار کا شوق
باگڑی اور میں جلد ہی اچھے دوست بن گئے۔ اسے شکار کا بہت شوق تھا اور اکثر شکار پر مجھے بھی ساتھ لے جاتا۔ ہماری فیملیز بھی آپس میں ملتی تھیں۔ ان سے بھی رابطہ رہتا ہے۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔