مقامی صنعتکاروں کو 37 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز سالانہ نقصان کا سامنا ،اضافی ایل این جی بیچنے پر غور شروع

پاکستان کی اضافی ایل این جی کی فروخت پر غور
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان نے اضافی لیکویفائڈ نیچرل گیس (ایل این جی) فروخت کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دلجیت سنگھ دوسانجھ کا بھارت میں کنسرٹ نہ کرنے کا اعلان
اقتصادی نقصانات
’’رائٹرز‘‘ کے مطابق پاکستان میں ایل این جی کی سپلائی میں اضافے کے سبب گیس کی پیداوار کرنے والے مقامی صنعت کاروں کو 37 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز سالانہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ کے ذخائر 23 ملین ڈالر اضافے کے بعد 15.74 ارب ڈالر ہوگئے
اضافی ایل این جی کارگو
’’جنگ‘‘ کے مطابق پاکستان کے پاس اس وقت کم از کم 3 ایل این جی کارگو اضافی ہیں، جنھیں قطر سے درآمد کیا گیا تھا اور ملک میں ان کارگو کا کوئی خریدار موجود نہیں ہے۔
بجلی کی پیداوار کا متبادل
پاکستان میں ایل این جی کا بڑا حصہ گیس سے چلنے والے بجلی کے پلانٹس پر خرچ کیا جاتا تھا۔ لیکن پچھلے 3 برسوں کے دوران اس طریقے سے بجلی کی پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے، جبکہ اس کی جگہ ملک میں سستے سولر پینلز سے گھریلو سطح پر بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ اس لیے پاکستان سوچ رہا ہے کہ اپنی اضافی ایل این جی کسی اور کو فروخت کر دے۔