محرم الحرام، مذہبی رواداری اور پیغام پاکستان

محرم الحرام میں امن و امان کے قیام
محرم الحرام میں امن و امان کے قیام اور بین المسالک رواداری، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستان علماء کونسل نے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے ہمراہ حج کے فوری بعد سے کوششوں کا آغاز کر دیا۔ اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ بین المذاہب و بین المسالک رواداری کے فروغ کیلئے ہر ممکن اقدامات علماء و مشائخ کی طرف سے کیے جائیں گے اور کسی بھی مسلک یا مذاہب کے مقدسات کی توہین نہیں ہونے دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ فرانسس کا انتقال، وزیر اعلیٰ مریم نواز کا دنیا بھر کی کرسچین کمیونٹی سے تعزیت کا اظہار
اجلاسوں کا سلسلہ
اسی سوچ اور فکر کو لے کر پاکستان علماء کونسل نے اسلام آباد میں تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء و مشائخ کا اجلاس بلایا۔ تقریباً ملک کی پچاس سے زائد تمام مکاتب فکر کی اہم شخصیات نے شرکت کی اور پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی مکمل توثیق کرتے ہوئے جب ہندوستان کے پاکستان پر حملے اور ایران اسرائیل جنگ کے تناظر میں فوری طور پر وحدت و اتحاد کیلئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا، تو اس اجلاس کی روشنی میں اجلاسوں اور اجتماعات کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے میں امن کی خاطر ہر کسی کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں، ایمل ولی خان
کچھ اہم نکات
پاکستان علماء کونسل نے قومی یکجہتی کونسل اور مرکزی و صوبائی حکومتوں کے تعاون سے ملک بھر میں علماء کے دوروں کا اہتمام کیا، جن کا مقصد لوکل سطح پر پیدا ہونے والے مسائل اور غلط فہمیوں کو دور کرنا تھا۔ چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پنجاب کی تمام ڈویژنز، خیبر پختونخواہ، گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان اور آزاد کشمیر کے ذمہ داران، علماء ومشائخ سے انفرادی اور اجتماعی ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا۔
پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق
پیغام پاکستان کے 14 نکاتی ضابطہ اخلاق کی مکمل طور پر عملداری کیلئے ہر سطح پر ذہن سازی اور عملی اقدامات شروع کیے گئے ہیں۔ یہ ضابطہ اخلاق صرف بین المسالک نہیں بلکہ بین المذاہب ہم آہنگی و رواداری کی ایک مضبوط دستاویز ہے۔
اہم نکات کی فہرست:
- فرقہ ورانہ منافرت شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی ہے۔
- تمام مسالک کے علماء و مشائخ انتہا پسندانہ سوچ کو مسترد کرتے ہیں۔
- مقدسات کی توہین کرنے والوں سے تمام مکاتب فکر برات کرتے ہیں۔
- علماء کا فریضہ ہے کہ لوگوں کو درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کی آگاہی دیں۔
- غیر مسلم شہریوں کو اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے کا حق ہے۔
- امن کے ساتھ رہنے والوں کو قتل کرنا جائز نہیں ہے۔
- مجالس اور اجتماعات میں آزادی ہوگی، مگر چادر و چار دیواری کا خیال رکھا جائے۔
- محبان اہل بیت اور عاشقان صحابہ باہمی برداشت کے ساتھ رہیں۔
- ہر عالم کو اپنے مذہب کا عقیدہ بیان کرتے وقت احتیاط کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی ٹیم کی فائٹنگ سپرٹ سے خوش، اہم بیان جاری کر دیا
سوشل میڈیا کی نگرانی
محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کیلئے دشمن سوشل میڈیا کو ایک مہلک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ پاکستان علماء کونسل نے وزارت اطلاعات، پیمرا، آئی ایس پی آر اور پی ٹی اے کے ساتھ ایک حکمت عملی طے کی ہے تاکہ انتشار کا سبب بننے والے مواد کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سیٹلائٹ کی تصاویر میں سموگ سے ڈھکا لاہور: “یہ صرف ابتدا ہے، بدترین آلودگی کے دن آنے والے ہیں”
مفہوم اور نتائج
یہ ضروری ہے کہ مختلف مسالک کے علماء و مشائخ اپنے عقائد کے ساتھ ساتھ دوسروں کے عقائد کا بھی احترام کریں تاکہ ایک پرامن محرم الحرام گزارا جا سکے۔ ہمیں باہمی احترام اور محبت کے ساتھ ایک اسلامی فلاحی معاشرہ کی طرف جانا ہوگا۔
نتیجہ
ہمیں اپنے معاشرے میں اعتدال اور رواداری کی ضرورت ہے۔ ہمیں مل کر اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ تمام مسائل کو باہمی تعاون سے حل کیا جا سکے۔ اگر ہم ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کریں اور اپنے عقائد پر قائم رہیں تو محرم الحرام کے ایام امن و امان کے ساتھ گزر سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔