غزہ جنگ بندی معاہدہ کب تک ہونے کا امکان ہے؟ اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ سامنے آ گیا

غزہ جنگ بندی معاہدہ کی توقعات
تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ جنگ بندی معاہدہ کب تک ہونے کا امکان ہے۔۔۔؟ اس حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت سے پارٹی رہنماؤں کی اہم ملاقاتیں
معاہدے کی تفصیلات
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امید ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے امریکی دورے پر جانے سے قبل غزہ جنگ بندی معاہدہ ہوجائے۔ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالی کی رہائی کے مجوزہ معاہدے سے متعلق اہم نکات اسرائیلی میڈیا نے جاری کر دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری
حماس کے ساتھ مذاکرات
''جنگ'' کے مطابق، اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلی بار اسرائیلی حکومت جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس نے لچک دکھائی ہے، توقع ہے کہ حماس قطر اور امریکہ کی طرف سے نئی تجاویز کا جمعہ تک حتمی جواب دے گا، جس کی اسرائیل پہلے ہی منظوری دے چکا ہے۔ اگر حماس راضی ہو تو اسرائیلی وفد مذاکرات شروع کرنے کے لیے فوری طور پر دوحہ روانہ ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین نے برازیلی ساختہ آنسو گیس کے شیل پولیس پر برسائے، ڈی پی او اٹک کا دعویٰ
امریکہ کی مداخلت
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ اگلے ہفتے نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن میں جنگ بندی کا اعلان ہو جائے۔ تاہم جنگ بندی کا معاہدہ نہ ہونے پر بھی اسرائیل بات چیت 60 دن سے زیادہ جاری رکھنے کی ضمانت دینے کو تیار ہے۔ ٹرمپ ذاتی طور پر حماس کو اس بات کی ضمانت دیں گے اور خود اعلان بھی کریں گے۔ جنگ بندی کی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوگی، 18 اسرائیلیوں کی لاشوں کی 3 مرحلوں میں واپسی 60 دن میں ہوگی، جبکہ اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی رہائی پچھلی ڈیل کی طرح ہی ہوگی۔ حماس اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیروں کی رہائی کے لیے نام دے گا، حماس اپنے ان اسیروں کے بھی نام دے گا جن کی رہائی سے اسرائیل اب تک انکاری رہا ہے۔ اسرائیل کے لیے یہ مطالبہ ماننا مشکل ہو سکتا ہے۔ جبکہ اسرائیل کا مطالبہ ہوگا کہ غزہ میں امریکی کمپنی کے ذریعے امداد کا موجودہ طریقہ برقرار رہے۔
حماس کے اضافی مطالبات
دوسری جانب حماس کا مطالبہ ہے کہ امریکی کمپنی کے بجائے اقوامِ متحدہ کے ذریعے امداد کی تقسیم کا طریقہ بحال ہو۔ حماس کا مطالبہ ہو گا کہ انسانی امداد کے روز 400 سے 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں۔