پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ایف بی آر آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کے کالے قانون کو مسترد کردیا
پائما کے چیئرمین کا ردعمل
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن(پائما) کے چیئرمین ثاقب گڈ لک نے فنانس بل میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت شامل کیے گئے آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قوانین تاجر برادری کو ہراساں کرنے کا ذریعہ بنیں گے، جنہیں کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد کا پی ڈی ایم اے ہیڈ آفس کا دورہ، فلڈ سمولیشن ماڈل پر بریفنگ
ایف بی آر کے غیر معمولی اختیارات
انہوں نے کہا کہ ان آرٹیکلز کے ذریعے ایف بی آر کے ٹیکس افسران کو غیر معمولی اختیارات دینا سراسر غیر منصفانہ اور کاروبار دشمن اقدام ہے۔ حکومت اگر ٹیکس ریونیو میں اضافہ چاہتی ہے تو اسے کاروبار کرنے کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوگا نہ کہ کاروباری افراد کو خوف میں مبتلا کرنا۔ کاروبار چلے گا تو ٹیکس ملے گا اگر کاروبار بند ہوگیا تو حکومت ریونیو سے محروم رہ جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 24 نومبر کو غلامی سے نجات کےلیے نکلنا ہے، علیمہ خان کا بیان
حکومت سے اپیل
ثاقب گڈ لک نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سے اپیل کی ہے کہ وہ آرٹیکل 37 اے اور 37 بی کو فوری طور پر واپس لیں اور تاجر برادری میں پھیلی بے چینی کو دور کریں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکی تھنک ٹینک ماہر کوگل مین بھی بک گئے، دنیا مان چکی مگر پاکستان میں کھ لوگ کبھی نہیں مانیں گے: وسیم عباسی
قانون کی ناانصافی
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون ہمیں پاکستانی شہری کے بجائے مجرم سمجھنے کے مترادف ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ اس کے ذریعے ایف بی آر کے افسران کاروباری افراد کو محض شک کی بنیاد پر ہراساں کریں گے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
اقتصادی ترقی کی ضرورت
چیئرمین پائما نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایسے کالے قوانین کے بجائے معاشی ترقی اور کاروباری آسانی کی پالیسیوں کو فروغ دے تاکہ ملک میں کاروبار اور صنعتیں چلتی رہیں اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔








