ڈار ڈپلومیسی۔۔۔خارجہ پالیسی میں خاموش انقلاب

تحریر: سردار عبدالخالق وصی
پاکستان کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی
بین الاقوامی تعلقات کی ہمیشہ سے غیر متزلزل دنیا میں، پاکستان طویل عرصے سے تضادات کا حامل ملک رہا ہے – جس کی جغرافیائی سیاسی اہمیت بہت زیادہ ہے لیکن اکثر سفارتی تنہائی کا شکار رہا۔ حالیہ مہینوں نے اس طرز کو بدل دیا ہے ۔ خارجہ پالیسی میں ایک خاموش انقلاب آیا ہے ، پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک خاموش مگر گہری تبدیلی رونما ہو رہی ہے، جس میں ایک غیر متوقع نام ابھر کر سامنے آیا ہے اور وہ نام ہے اسحاق ڈار کا۔
اسحاق ڈار کی باصلاحیت قیادت
مالیاتی امور میں مہارت رکھنے والے اسحاق ڈار کو جب نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ کے طور پر مقرر کیا گیا تو سیاسی حلقوں میں حیرت اور شکوک و شبہات کا ماحول پیدا ہوا۔ مگر وقت نے ثابت کیا کہ اسحاق ڈار صرف اعداد و شمار کے ماہر نہیں بلکہ عالمی سفارتکاری میں بھی ایک مؤثر آواز ہیں۔
بھارت سے کشیدگی، مگر مختلف حکمتِ عملی
گزشتہ سال پاک-بھارت تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، تاہم اس بار پاکستان نے ماضی کے برعکس تحمل، تدبر اور مستقبل بین سوچ کے ساتھ ردعمل دیا۔ اسحاق ڈار کی قیادت میں دفتر خارجہ نے ایک پرامن مگر مضبوط مؤقف اپنایا، جسے اقوامِ متحدہ، خلیجی تعاون کونسل اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر سراہا گیا۔
سفارتی تنہائی سے عالمی دوبارہ روابط تک
بھارت سے کشیدگی کے باوجود پاکستان نے اس موقع کو عالمی سطح پر اپنی شبیہ بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا۔ کئی ممالک نے پاکستان سے تعلقات پر نظرثانی کی اور دوبارہ روابط کا آغاز کیا۔
پاسپورٹ رینکنگ میں بہتری اور مالی اعتماد
پاکستان کے پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بہتری اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں — جیسے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی جانب سے بڑھتا ہوا اعتماد، پاکستان کی عالمی حیثیت میں مثبت تبدیلی کا مظہر ہے۔
تجارتی و سفارتی معاہدے، خطے میں نئی راہیں
خلیجی ممالک سے توانائی تعاون، وسطی ایشیاء کے ذریعے راہداری منصوبے، اور افغانستان کے ساتھ ایک سہ فریقی معاہدہ ان اہم اقدامات میں شامل ہیں جنہوں نے پاکستان کی علاقائی اہمیت کو بڑھایا ہے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات میں عملی بہتری
گزشتہ برسوں کی تلخیوں کے برعکس، حالیہ دنوں میں پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ایک نیا اعتدال پسندانہ اور حقیقت پسندانہ رجحان دیکھا گیا ہے، جو سلامتی، انسداد دہشتگردی، ماحولیاتی تحفظ اور معاشی سفارتکاری پر مبنی ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا پس پردہ کردار
فوجی سفارتکاری کے محاذ پر چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار نہایت اہم رہا۔ ان کی خاموش مگر مؤثر سفارتی کوششوں نے پاکستان کو ایک مستحکم ریاست کے طور پر پیش کیا، اور اسحاق ڈار کی سفارتکاری کو عالمی سطح پر بھروسے کی بنیاد فراہم کی۔
مالی ماہر سے عالمی سفارتکار تک
ابتدائی شکوک کے باوجود، اسحاق ڈار نے اپنی مالیاتی پس منظر کو فائدہ پہنچاتے ہوئے عالمی مالیاتی اداروں سے مؤثر سفارتکاری کی، اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اقتصادی ترقی اور علاقائی روابط سے جوڑ دیا۔
قیادت میں تسلسل کی ضرورت
اسحاق ڈار کی کارکردگی نے اس بحث کو جنم دیا ہے کہ پاکستان کی سفارتی پالیسی میں قیادت کا تسلسل نہایت ضروری ہے۔ ان کی حکمت عملی نے پاکستان کو ایک ردِعمل دینے والی ریاست سے ایک پالیسی ساز ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔
نتیجہ: ایک نیا عالمی تشخص
اسحاق ڈار اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان ایک نئی خارجہ پالیسی کی جانب گامزن ہے، جس میں امن، اقتصادی تعاون، اور سفارتی توازن مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ دور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک ایسا باب جس میں مالیات کے ماہر نے سفارتکاری کے میدان میں نئی تاریخ رقم کی ہے۔
نوٹ
ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔