خودداری کا مزا خود دار ہی جانتے ہیں

مصنف کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 217
یہ بھی پڑھیں: روس کو جنگی سازوسامان فراہم کرنے والی 19 بھارتی کمپنیوں پر پابندیاں عائد
ڈاکٹر اسماعیل کا تعارف
ڈاکٹر اسماعیل ڈینٹل سرجن، ہنس مکھ اور بیڈ منٹن کے عمدہ کھلاڑی تھے۔ ان کے پاس کوئی بھی "داڑھ" کے درد کے ساتھ جاتا تو یہ ایک ہی "ڈائیلاگ" بولتے، "اس داڑھ نوں رکھن دا کوئی فائدہ نہیں البتہ کڈ دیں دے سو ان۔" یہ بولا اور داڑھ او گئی۔ میری بیگم کی 2 داڑھیں بھی انہوں نے یہی ڈائیلاگ بول کر نکال دی تھیں۔ وہ بہت اچھے دوست تھے۔ برسوں بیت گئے، ان سے رابطہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے خود کو نوبیل انعام کے لیے بہترین امیدوار قرار دیدیا
مشتاق رانجھا
مشتاق رانجھا سوشل ویلفئیر افسر تھے۔ ہنس مکھ مگر سست۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپلومیٹک انکلیو میں سفارتکاروں کی سہولت کیلئے قائم خدمت مرکز کا افتتاح
ڈاکٹر بنکش
ڈاکٹر بنکش سول ہسپتال کے ڈاکٹر اور زندہ دل انسان تھے۔ وہ ہمیشہ مروت سے ملتے تھے۔ جب چاہو ان سے چھٹی کے لئے میڈیکل سرٹیفیکیٹ بنوا لو۔ بہت سال بیت گئے، ان سے رابطہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی نے سولر پر 18 فیصد ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کردی
ڈاکٹر خضر حیات
ڈاکٹر خضر حیات بھی سول اسپتال کے ڈاکٹر تھے۔ خوش پوش، ان کے خاندان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا اور اُن کے بڑے بھائی چوہدری لیاقت ضلع کونسل گجرات کے رکن تھے۔
یہ بھی پڑھیں: القوز گراؤنڈ دبئی میں گرینڈ ہیلتھ فیسٹیول 2025 کا انعقاد، ڈاکٹر فیصل اکرام کی قیادت میں کام کرنے والی ٹیم کو قونصل جنرل کا خراج تحسین
چوہدری محمد انور
چوہدری محمد انور، منڈی بہاؤالدین کے رہائشی، تحصیل سپورٹس افسر تھے۔ بھلے مانس، یار بادشاہ، مخلص اور سادہ دیہاتی شخص تھے۔ میری اُن سے جلد ہی اچھی یاد اللہ ہو گئی۔ یہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے گورنمنٹ کالج میں ہم جماعت اور دوست تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اسمبلی میں گرماگرمی: حکومت اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے
نواز شریف کے ساتھ تعلقات
چوہدری محمد انور بتایا کرتے تھے، "میں چھٹی والے دن نواز کے گھر چلا جاتا اور سارا دن اس کے ساتھ گزار کر واپس ہوسٹل چلا آتا۔ میری نواز سے آخری ملاقات جہلم ایک جلسہ میں ہوئی۔" نواز شریف نے انہیں سٹیج پر بلا کر پوچھا، "تیریے لئے کیا کروں؟" میں نے جواب دیا، "اللہ تجھے خوش رکھے، تو نے اتنے لوگوں میں پہچان کر میری عزت افزائی کی ہے۔ یہی میرا لئے کافی ہے۔" خودداری کا مزا خود دار ہی جانتے ہیں دوستو۔
یہ بھی پڑھیں: 5 ماہ کی بچی 6 لاکھ روپے میں فروخت کرنے کی کوشش، میاں بیوی سمیت 3 افراد گرفتار
ڈاکٹر عامر احمد
کھاریاں جوائن کیا تو اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) ملک امجد تھے۔ ایک روز وزیر قانون چوہدری محمد فاروق اچانک کھاریاں آئے۔ ملک امجد ننگے پاؤں باہر آئے اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ دنوں بعد ان کا تبادلہ ہو گیا تھا اور ان کی جگہ ڈاکٹر عامر احمد اے سی کھاریاں تعینات ہوئے۔ یہ نمازی، تہجد گزار شخص تھے جو عدالت میں زیادہ وقت گزارتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے، ہندوستان جان لے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑے گا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر
ڈاکٹر عامر احمد کے کارنامے
ڈاکٹر عامر احمد نے آٹھ نو ماہ میں سات آٹھ ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا۔ لوگوں نے انہیں دعائیں دیں اور وہ ان کے فیصلے حق و انصاف کی ہر کسوٹی پر پورا اترتے تھے۔ کسی بھی سیاسی شخص نے انہیں کسی مقدمے میں سفارش نہیں کی اور وہ ہمیشہ اس سے انکار کرتے رہے۔
اختتامیہ
یہ کہانی ابھی جاری ہے۔
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔