موہن جوداڑو کا مطلب ہے مرْدوں کا ٹیلہ، کھدائی کی گئی تو علم ہوا وہ تو کتنے زندہ لوگ تھے، ان کھنڈرات کو دیکھنے ہزاروں کی تعداد میں سیاح آتے ہیں

حوالہ
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 176
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنوں نے دھرنا دیدیا
موہن جودڑو کی تاریخ
کئی برس پہلے ہدایت کار حسن طارق کی پاکستانی فلم "اک گناہ اور صحیح" میں نورجہاں نے ایک گیت گایا تھا۔ اس طویل نظم کی استھائی یہ تھی:
آ دیکھ موہن جوداڑو میں یہ بگڑی ہوئی تصویر میری
اس آس پہ اب تک زندہ ہوں، بدلے گی کبھی تقدیر میری
یہ وہی موہن جودڑو ہے جو اس ریلوے لائن کا اگلا اسٹیشن ہے۔ موہن جودڑو کا مطلب ہے "مرْدوں کا ٹیلہ"۔ یہ بلا شبہ ایسا ہی تھا، لیکن جب یہاں کھدائی کی گئی تو علم ہوا کہ یہاں کتنے زندہ لوگ تھے۔ دریائے سندھ کے کنارے دنیا کی قدیم ترین انسانی آبادی کے آثار موجود ہیں۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ شہر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے سے بھی 2500 سال پرانا ہے۔ یہ اپنے وقت کا ایک منظم اور جدید شہر تھا جس میں کشادہ گلیاں، گھر، حمام، اور پانی کی نکاسی کے جدید انتظامات تھے، جو کہ آج کے دور میں بھی کم ہی میسر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: محمد بن سلمان حج انتظامات کی نگرانی کیلئے منیٰ پہنچ گئے
سیاحوں کی دلچسپی
ان کھنڈرات کو دیکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح یہاں پہنچتے ہیں، جس سے اس ریلوے اسٹیشن کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ یہاں ایک چھوٹا سا ہوائی اڈہ بھی بنایا گیا ہے، جہاں دن میں ایک دو پروازیں آتی ہیں۔ آثار قدیمہ جو کہ بالکل ہوائی اڈے کے ساتھ واقع ہیں، جہازوں کو کافی دیر تک رکنے کا موقع فراہم کرتے ہیں تاکہ مسافر یہاں کے کھنڈرات کی سیر کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہانیہ عامر سے تعلق کی افواہوں پر بادشاہ نے خاموشی توڑ دی
لاڑکانہ جنکشن
"ارض بھوپال سے تھا تعلق کبھی
اب تو سب کچھ ہے یہ لاڑکانہ میرا"
یہ مشہور شاعر محسن بھوپالی کا شعر ہے، جس میں انھوں نے اپنی جنم بھومی بھوپال سے تعلق جوڑتے ہوئے اب لاڑکانہ کو ہی اپنا سب کچھ بتایا ہے۔
یہ وہی محسن بھوپالی ہیں جن کا ایک شعر زبان زدِ خاص و عام رہتا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کی سیاست کا المیہ بیان کر دیا ہے:
نیرنگی سیاست دوراں تو دیکھیے
منزل انھیں ملی جو شریکِ سفر نہ تھے
لاڑکانہ سندھ کا ایک بڑا اور معروف شہر ہے، جو ضلع ہونے کے علاوہ ایک مصروف ریلوے جنکشن بھی ہے۔ یہاں کئی گاڑیاں مختلف سمتوں سے آتی جاتی رہتی ہیں۔ یہاں سے جیکب آباد کو بھی دو علیحدہ راستوں سے گاڑیاں جاتی ہیں۔ ایک لائن کمبر شہداد کوٹ، اوستا محمد سے ہوتی ہوئی ہے، جو تقریبا 135 کلومیٹر کا فاصلہ بنتا ہے۔
اختتام
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔