کئی ممالک ابراہم معاہدے کا حصہ بننے والے ہیں: ڈونلڈ ٹرمپ

ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کئی ممالک ابراہم معاہدے کا حصہ بننے والے ہیں۔ انہوں نے روسی صدر سے گفتگو میں سخت مایوسی کا اظہار کیا، اور کہا کہ لگتا ہے کہ وہ جنگ روکنا نہیں چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی ‘سیلیکون ویلی’ زیرِ آب، شدید بارشوں نے بنگلورو کا نظامِ زندگی درہم برہم کردیا
ایران کے جوہری خطرات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میری لینڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری خطرے کے اعتبار سے ختم کردیا گیا ہے۔ کل روسی صدر سے ہونے والی گفتگو سے سخت مایوسی ہوئی، اور انہیں نہیں لگتا کہ صدر پیوٹن جنگ روکنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے سیلاب متاثرین کے لیے امداد و تعاون بڑھانے کی اپیل کردی
نئے ٹیرف کے نفاذ
ان کا کہنا ہے کہ 10 سے 12 ممالک کو ٹیرف کے نفاذ کے خطوط آج ارسال ہوں گے، جس میں 10 سے 70 فیصد تک ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ تجارتی شراکت داروں کو مناسب رعایت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: یوٹیلیٹی اسٹور ملازمین کی بحالی کے فیصلے پر عمل نہ ہونے پر ذمہ دار افسران طلب
آزادی کی تقریب میں خطاب
آئیوا میں 250 ویں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کے جوہری تنصیبات کو مکمل تباہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران میں بہترین کام کیا، اور ہر ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔ اب ایران امریکہ سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ کے معروف مذہبی رہنما فتح اللہ گولن امریکہ میں انتقال کر گئے
امریکی فوج کی طاقت
امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی بہترین فوج اور طیارے ہیں، اور ہمارے پاس بہترین شیلڈ ہوگی۔ گولڈن ڈوم میزائل شیلڈ ملک کو ایران کی جوابی کارروائیوں سے محفوظ رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزارتوں میں 376 کھرب روپے سے زائد مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈٹ رپورٹ
اگلی صدارتی مدت
ٹرمپ نے اگلی صدارتی مدت کے لیے قانون میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ میں مزید چار سال کے لیے امریکہ کا صدر بنوں گا۔ ہماری حکومت کو 165 دن ہوگئے ہیں، اور امریکہ بہت کامیاب ہورہا ہے۔ ایسا کامیاب امریکہ پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ لوگوں نے کہا کہ میں جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن سے بھی بہتر صدر ہوں گا۔
غیر قانونی مزدوروں کی ملک بدری
انہوں نے مزید کہا کہ قاتلوں اور منشیات فروشوں کو ہم یہاں سے نکال رہے ہیں، اور غیر قانونی زرعی مزدوروں کی ملک بدری پر فیصلہ کسان کریں گے۔