پنجاب کے سکولوں میں 46 ہزار سے زائد اساتذہ سرپلس ہونے کا انکشاف، وزیر تعلیم کا نوٹس

سرپلس اساتذہ کی تعداد میں اضافہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب کے سکولوں میں 46 ہزار سے زائد اساتذہ سرپلس ہونے کے انکشاف پر وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے خصوصی بریفنگ لی اور فوری طور پر ریشنلائزیشن کی ہدایت کر دی۔ بریفنگ میں وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ صوبے کے 27 ہزار سے زائد سکولوں میں 46 ہزار سے زائد سرپلس اساتذہ موجود ہیں جنہیں ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت اساتذہ کی کمی والے 33 ہزار سکولوں میں تعینات کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے مختلف شہروں میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا
بریفنگ میں فراہم کردہ معلومات
وزیر تعلیم کو دی جانے والی بریفنگ کے مطابق 13 ہزار پرائمری سکولوں میں 20948 اضافی اساتذہ موجود ہیں جبکہ 13846 پرائمری سکولوں میں سٹوڈنٹ ٹیچر ریشو کے مطابق 23648 اساتذہ درکار ہیں جنہیں ریشنلائزیشن کے ذریعے شفلنگ کر کے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ 5940 ایلیمنٹری سکولوں میں 12533 سرپلس اساتذہ موجود ہیں جبکہ 15884 ایلیمنٹری سکولوں میں 18017 اساتذہ کی موجود گنجائش کو بھی ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت پُر کیا جائے گا۔ محکمہ تعلیم کی بریفنگ کے مطابق 634 سیکنڈری سکولوں میں 888 سرپلس اساتذہ موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں الیکٹرک کاروں کی اسمبلی شروع، مگر چیلنجز برقرار: سیرس تھری کی تیاری میں مشکلات کی وجوہات کیا ہیں؟
وزیر تعلیم کی ہدایات
وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے ہدایت کی کہ 46 ہزار سے زائد سرپلس اساتذہ کی ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت شفلنگ کرتے ہوئے ٹیچرز کی کمی والے سکولوں میں ایڈجسٹ کیا جائے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ سرپلس اساتذہ کی وجہ سے صوبے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ریشنلائزیشن پالیسی محکمہ تعلیم کو سالانہ اربوں روپے کے نقصان سے محفوظ کرے گی۔ وزیر تعلیم نے محکمہ کو ہدایت کی کہ 15 جولائی سے ریشنلائزیشن پر کام شروع کیا جائے اور 23 جولائی تک یہ مرحلہ مکمل کر لیا جائے۔
اساتذہ کی کمی کا حل
رانا سکندر حیات نے کہا کہ اساتذہ کے سرپلس ہونے کی بڑی وجہ فیک انرولمنٹ تھی، جسے ختم کرتے ہوئے آئندہ کیلئے طلباء کے داخلوں اور رجسٹریشن کو نادرا سے لنک کر دیا گیا ہے۔ اس ریفارم سے سالانہ بنیادوں پر اربوں کی بچت ہوگی جبکہ اساتذہ کی کمی والا بڑا چیلنج بھی حل ہو جائے گا۔