جنرل کیانی اور جنرل پاشا نے چیتے کو میدان میں اتارا تاکہ شیر اور ہاتھی کے معاہدے کو چیلنج کرکے انہیں فارغ کر دے: سہیل وڑائچ

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا ماحول

لاہور (ویب ڈیسک) اپوزیشن اور حکومت کے درمیان ایک بار پھر رابطے اور مذاکرات شروع ہونے کا ماحول بن رہا ہے اور اس صورتحال میں سینئر کالم نویس سہیل وڑائچ نے بھی اپنا قلم اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں غیرقانونی رہائش پذیر مزید 1062 افغان شہریوں کو اپنے وطن واپس بھیج دیا گیا

شیر کی کہانی

روزنامہ جنگ کے لیے انہوں نے لکھا کہ شیر کی کچھار الگ ہے اور چیتے کی شکار گاہ الگ۔ شیر بوڑھا ہو گیا ہے اور جنگل کے لیے بہت کچھ کرنے کے باوجود وہ تاریخ میں جتنا بڑا نام پیدا کرنا چاہتا تھا، وہ جنگل کی اندرونی سیاست کی وجہ سے نہیں کر سکا۔ وہ ہند اور سندھ کے جنگلوں میں امن قائم کرکے تاریخ بنانا چاہتا تھا، جنرل مشرف اور جنرل راحیل شریف آڑے آگئے۔

یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم میں ایسی کوئی بات شامل نہیں جس سے انصاف کا معیار اچھا ہو، مفتاح اسماعیل

مصلحت کی کوششیں

پپلیے ہاتھی کے ساتھ معاہدہ کرکے وہ میثاق جمہوریت کے ذریعے جمہوری نظام کو مضبوط تر کرنا چاہتا تھا۔ تب جنرل کیانی اور جنرل پاشا نے چیتے کو میدان میں اتارا تاکہ شیر اور ہاتھی کے معاہدے کو چیلنج کرکے انہیں فارغ کر دے۔ اگرچہ بوڑھے شیر کے خاندان کو اقتدار تو ملا ہوا ہے مگر اپنے خواب پورے نہ ہوپانے کی اُسے کسک تو ضرور ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: دھند کے باعث فلائٹ آپریشن شدید متاثر ، 11 پروازیں منسوخ ، 53 تاخیر کا شکار

شیر اور چیتے کی پیچیدگیاں

اب وہ جنگل کی روزمرہ سیاست سے الگ تھلگ خاندانی معاملات اور وراثتی ملکیت کو سنبھالنے اور اگلی نسل کے حوالے کرنے میں مصروف ہے مگر پھر بھی اس کے چہرے پر صاف لکھا نظر آتا ہے کہ اس کے خواب ادھورے رہ چکے ہیں۔ شیر کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ جب کسی سے ناراض ہو جائے تو آسانی سے دل میں ڈالی گرہ کھولتا نہیں۔ وہ بہت تجربہ کار ہے، مگر اسے علم ہے کہ اس کے خاندان کو ہائبرڈ نظام میں جو حصہ ملا ہے وہ ناپائیدار ہے۔ جنگل کے عوام سے ووٹ لئے گئے تو شیر گروپ اکثریت حاصل نہیں کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے میچ سے بہت کچھ سیکھا، اگلے میچ میں بہتر پرفارمنس دیں گے:نسیم شاہ

چیتے کے قدموں میں شیر کی زوال

چیتا شیر کا پرانا واقف ہے، کرکٹ کے دِنوں سے شیر اور چیتے کا رابطہ تھا۔ چیتا، جنرل ضیاء الحق کا لاڈلا کرکٹر تھا اور شیر اس کا لاڈلا سیاستدان۔ بینظیر بھٹو کا مخالف ہونا بھی دونوں میں قدرِ مشترک تھی۔ مگر دائیں بازو کی مقتدرہ نے چیتے میں اتنی ہوا بھردی کہ اسے شیر، بکری لگنا شروع ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: قلعہ عبداللہ: نادرا دفتر کے قریب دھماکا، کس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جانئے

مفاہمت کی پیچیدہ صورت حال

فرض کریں شیر، اسیر چیتے کو ملنے بھی چلا جاتا ہے تو کیا ہوگا؟ تخت ایک ہے اور اس کے دعویدار دو؟ چیتا خواہش مند ہے کہ وہ صرف نظام کے ببّر شیر سے مذاکرات اور ڈیل کرے جبکہ ببّر شیر فی الحال اس پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ اگرچہ مذاکرات کی کوششیں جاری رہتی ہیں لیکن ان کے نتائج کے حوالے سے شکوک و شبہات برقرار رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی پر لاہور قلندرز کو بڑا اعزاز مل گیا

آنے والی چیلنجز اور ممکنہ راستے

ممکنہ عقلی راستہ صرف ایک ہے جس سے جنگل میں سیاسی امن و مفاہمت کا ماحول پیدا ہوسکتا ہے مگر وہ راستہ ابھی نہیں کھلے گا۔ اس وقت یہ کام بہت آسان ہوگا جب چیتے کی جماعت سیاسی جنگ میں ہار کر تھک جائے گی۔ یہ قومی حکومت دو سال بعد منصفانہ انتخابات کروائے گی، اور اس کے استحکام کا راز مقتدرہ کی مکمل حمایت میں ہے۔

ضمیمہ

اگر یہ واحد مفاہمتی راستہ نہیں نکلتا تو نہ شیر جیل جائے گا، نہ چیتے سے ملاقات ہوگی، نہ مفاہمت کا در کھلے گا اور نہ ساکن سیاست متحرک ہوسکے گی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...