قوم کے عظیم سپوت کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی برسی آج

یومِ شہادت کی یادگار
پشا ور (ڈیلی پاکستان آن لائن) قوم کے عظیم سپوت، نشانِ حیدر حاصل کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی برسی آج عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ وطن پر قربان ہونے والے اس بہادر سپاہی نے کارگل کے محاذ پر دشمن کو دندان شکن جواب دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں پینی بننا بند، 114 ارب سکوں کا کیا بنے گا؟
شہید کی بہادری کی داستان
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق، وطن کی مٹی پر جان نچھاور کرنے والے کیپٹن کرنل شیر خان شہید، جنہوں نے کارگل کے محاذ پر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا، 5 جولائی 1999 ء کو دشمن کی فائرنگ سے شہید ہوئے مگر ان کا حوصلہ، عزم اور شجاعت رہتی دنیا تک ایک مثال بنی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹری نیشن سیریز، افغانستان نے پاکستان کو شکست دے دی
زندگی کا سفر
کرنل شیر خان یکم جنوری 1970، نواں کلی (اب کرنل شیر خان کلی)، ضلع صوابی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پوسٹ گریجویٹ کالج، صوابی سے حاصل کی۔ 1989 میں پاکستان ایئر فورس میں ایئر مین بھرتی ہوئے، 1992 میں پاک فوج کے افسر بن گئے اور 14 اکتوبر 1994 کو 27 ویں سندھ رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئین و قانون سے ہی ملکی مسائل حل اور ناانصافیوں کو ختم کرنا ہوگا، شاہد خاقان عباسی
کارگل کی جنگ میں کردار
کرنل شیر خان کارگل آپریشن کے دوران 12 ویں ناردرن لائٹ انفنٹری میں تعینات تھے۔ 1999 میں گلٹری، ٹائیگر ہل کے علاقے میں 17,000 فٹ بلندی پر دفاعی پوسٹس قائم کیں، جہاں بھارتی فوج کے مسلسل 8 حملے ناکام بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے لیے جاسوسی کا الزام، معروف بھارتی یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو بھی گرفتار کر لیا گیا
آخر دم تک جدو جہد
5 جولائی کو 2 بٹالینز نے محاصرے کے بعد حملہ کیا۔ شیر خان نے شاندار جوابی حملہ کیا اور پوسٹ واپس حاصل کی، لیکن مشین گن فائر سے شہید ہوگئے۔ بھارتی لیفٹیننٹ جنرل موہندر پوری نے ان کی بہادری کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: بونیر میں 14 سالہ لڑکے سے مبینہ زیادتی، پولیس افسر گرفتار، مقدمہ درج
ہماری یادوں میں زندہ
کارگل کی جنگ کے دوران انہوں نے اپنی پوسٹ کو دشمن کے متعدد حملوں سے بچایا، زخمی ہونے کے باوجود سپاہیوں کی قیادت جاری رکھی اور آخری دم تک لڑتے رہے۔ ان کی شجاعت کا اعتراف خود بھارتی فوج نے بھی کیا اور انہی کے بیان پر پاکستان نے انہیں سب سے بڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ سوات، انکوائری رپورٹ میں ہوشربا انکشافات
قوم کی جانب سے خراج تحسین
کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی قربانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ وطن کے دفاع کے لیے کوئی بھی قیمت زیادہ نہیں۔ آج بھی قوم ان کے ایثار اور بہادری کو سلام پیش کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ڈی کیٹ 2025ء کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار امیدواروں کی رجسٹریشن، ٹیسٹ 26 اکتوبر کو ہوگا
مساجد میں دعاؤں کا اہتمام
کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کے یومِ شہادت پر ملک بھر میں مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ آج دن کا آغاز مساجد میں قرآن خوانی اور دعاؤں کے ساتھ ہوا، جہاں علمائے کرام نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کنگنا رناوت کو ایک لاکھ روپے کا بجلی کا بل ملنے کی وجہ سامنے آ گئی
علمائے کرام کی تقریر
اس موقع پر علمائے کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'وطن کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے پاک فوج کے جوان عزت و احترام کے مستحق ہیں۔ شہدا کا لہو ہم پر قرض ہے۔ پاکستان کے شہدا کی عظیم قربانیوں کی بدولت آج ہمارا ملک قائم و دائم ہے۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں تباہی مچانے والے پاکستان کے فتح میزائل کی خصوصیات
قوم کی شناخت
علمائے کرام کا مزید کہنا تھا کہ جو قومیں اپنے شہدا کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں۔ شہید ہمیشہ زندہ ہوتے ہیں۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید قوم کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
شہدا کی قربانیاں
قوم کے شہدا کی قربانیاں ملکی استحکام اور عظمت کی نشانیاں ہوتی ہیں جس پر قوم بجا طور پر فخر کرتی ہیں۔