امریکہ پر قرض کا حجم 37 ٹریلین ڈالر ہوگیا
امریکی قرضہ کی تشویشناک صورتحال
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی قرضہ اب 37 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے، یہ بڑھتا ہوا قرضہ دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ آخر وہ حد کیا ہے جس تک باقی دنیا "انکل سیم" (یعنی امریکہ) کو قرض دیتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر مملکت برائے خزانہ اور ریلویز بلال اظہر کیانی اور متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے مالیاتی امور محمد بن ہادی الحسینی کی ابو ظہبی میں ملاقات
شرحِ سود اور ڈالر کی قدر
بی بی سی کے مطابق یہ خدشات حالیہ دنوں میں ڈالر کی کمزور قدر اور امریکہ کو قرض دینے کے لیے سرمایہ کاروں کی جانب سے مانگی جانے والی زیادہ شرحِ سود میں بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔ امریکہ کو یہ قرض اس لیے لینا پڑتا ہے تاکہ وہ ہر سال کی آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق کو پورا کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی دھماکہ: تفتیشی حکام کو نئے اہم شواہد مل گئے
ڈالر کی گرتی ہوئی قدر
سال کے آغاز سے اب تک ڈالر کی قدر پاؤنڈ کے مقابلے میں 10 فیصد اور یورو کے مقابلے میں 15 فیصد گر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا: خواجہ آصف
ماہرین کی یکساں تشخیص
دنیا کے سب سے بڑے ہیج فنڈ کے بانی، رے ڈیلیو کا ماننا ہے کہ امریکہ کا قرض لینے کا رجحان ایک حد پر آ چکا ہے۔ ان کے اندازے کے مطابق اگر یہی روش جاری رہی تو جلد ہی امریکہ ہر سال قرض اور اس پر سود کی مد میں 10 ٹریلین ڈالر خرچ کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کل کے بیان پر شرم آنی چاہیے، پی ٹی آئی نے عہدوں کا ناجائز اور غلط استعمال کیا:طلال چودھری
37 ٹریلین ڈالر کا قرض: ایک ناقابلِ تصور رقم
37 ٹریلین ڈالر کا قرض ناقابلِ تصور رقم ہے۔ اگر آپ روزانہ ایک ملین (10 لاکھ) ڈالر بچائیں تو اتنی رقم جمع کرنے میں آپ کو ایک لاکھ سال لگیں گے۔
قرض اور معیشت کا تعلق
قرض کو سمجھنے کا معقول طریقہ یہ ہے کہ اسے کسی ملک کی آمدنی کے تناسب سے دیکھا جائے۔ امریکہ کی معیشت ہر سال تقریباً 25 ٹریلین ڈالر کی آمدنی پیدا کرتی ہے۔ اگرچہ امریکہ کا قرض آمدنی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے، مگر یہ جاپان یا اٹلی سے کم ہے، اور امریکہ کے پاس دنیا کی سب سے زیادہ دولت پیدا کرنے والی معیشت ہونے کا فائدہ بھی ہے۔








