استعفے کی کہانی کے کردار۔۔۔
مصنف کی تحریر
تحریر :رائے حسنین
یہ بھی پڑھیں: قومی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کو معطل کر دیا گیا
استعفیٰ کی قیاس آرائیاں
صدر آصف علی زرداری استعفیٰ دینے جا رہے ہیں یا ان سے استعفیٰ لے لیا جائے گا یہ خبر برادرم اعزاز سید نے بریک کی جبکہ انکے بعد بھی اس خبر کو کئی اینکرز اور سوشل میڈیا نے چبایا۔ خبر درست ہے یا غلط اسکا فیصلہ سردست کرنا مشکل ہے لیکن یہ طے ہے کہ اس کہانی کے کم از کم 3 کردار ہیں صدر مملکت، ملک ریاض اور اپنے "صاحب"۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے دشمن کی عددی برتری کو جذبے، مہارت اور یقین کامل سے شکست دی: وزیر داخلہ
قائمقام صدر کا کردار
آصف زرداری کے استعفے کی خبروں پر تبصرہ نگاروں نے زیرک مبصرین کی طرح اگر مگر کے ساتھ اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ اسکے بعد کیا ہو گا؟ کچھ کی نظر میں قائمقام صدر کے لئے نہ تو موجود آئین کے مطابق چیئرمین سینٹ کا نمبر آئے گا اور نہ ہی سپیکر قومی کو موقع ملے گا بلکہ آئین میں ترمیم کی جائے گی اور یہ ذمہ داری آئین ہی ڈال دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھابی نے شوہر کے ساتھ مل کر 22 سالہ دیور کا نکاح دلہن کی ماں سے کروا دیا
سیاسی اضطراب
اس خبر سے حکمران جماعت سے لیکر اتحادیوں تک سراسیمگی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ خبر میں کس حد تک صداقت ہے؟ جبکہ خبر دینے والے کہتے ہیں کہ ہم نے ترمیمی قانون سازی کا مجوزہ مسودہ بھی دیکھا ہے۔ میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ ابھی اس خبر کو ٹیسٹر لگایا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو جانچا جا سکے اور اسکے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے۔ فی الحال یہ خبر سوائے ردعمل کو جانچنے کے کچھ اور نظر نہیں آتی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلادیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان
آصف علی زرداری کا ماضی
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور کیا آصف علی زرداری آسانی سے استعفیٰ دے دیں گے؟ صدر پاکستان اور ملک ریاض کے تعلقات کا کس کو علم نہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور ملک ریاض کئی پراجیکٹس میں پارٹنر بھی ہیں۔ آصف علی زرداری جن کا مشکلات بھرا ماضی سب کے سامنے ہے، انہوں نے ہر مشکل کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور شائد ہی حالات کے سامنے سرنڈر کیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: روزانہ 8 گلاس پانی اور باقاعدگی سے ورزش، کاجول نے 50 سال کی عمر میں جوان دکھنے کا راز بتادیا۔
سیاسی تلاطم اور آئندہ کی توقعات
ایک اور پہلو جس پر سیاسی ذہن غور کر رہے ہیں کہ صدر کا استعفیٰ "بیلنس" کرنے کے لیے ہو اور قومی سیاست کے اگلے مرحلے میں مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف سیاسی تلاطم برپا کرنے جارہے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کا وائیڈ بال قانون میں تبدیلی کا فیصلہ، ٹرائل کا آغاز جلد ہوگا
تصویر کا آئندہ رخ
تصویر کا کونسا رخ آئندہ کچھ عرصے میں ہم دیکھ سکیں گے اسکے لئے تو انتظار ہی کرنا گا۔
نوٹ
نوٹ: ادارے کا لکھاری کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








